روس فیفا کا شکرگزار ہے، پوٹین
3 دسمبر 2010جمعرات کو سوئس شہر زیورخ میں 2018ء اور 2022ء کے فٹ بال عالمی کپ مقابلوں کے میزبان ملکوں کا اعلان کیا گیا۔ 2022ء کے لئے میزبان ملک کا اعزاز قطر کےحصے میں آیا۔ فیفا کی طرف سے اس اعلان سے قبل یہ سوال کافی گرم رہا کہ کیا روسی وزیراعظم پوٹین زیورخ پہنچیں گے یا نہیں۔ تاہم پوٹین اس تقریب کے دوران زیورخ نہ گئے۔ اس موقع پر پوٹین کے زیورخ نہ جانے پر یہ چہ میگوئیاں شروع ہو گئی تھیں کہ روس اب میزبانی کے لئے منتخب نہیں کیا جائےگا۔
پوٹین نے اعلان کیا تھا کہ روس کو میزبانی کے لئے چنا گیا تو وہ زیورخ پہنچ جائیں گے۔ زیورخ پہنچنے پر انہوں نے کہا، 'میرے لئے یہ ایک نہایت مشکل فیصلہ تھا کہ میں اس تقریب میں شرکت کے لئے یہاں نہ آؤں۔'
سوئس شہر زیورخ پہنچتے ہی اٹھاون سالہ پوٹین نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ انہوں نے کہا، 'روس کو میزبانی کے لئے چننے پرمیں فیفا کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔'
انہوں نے کہا کہ 2018ء کے عالمی فٹ بال کپ کے انعقاد سے روس میں ہر طبقہ خوش ہو جائےگا۔ انہوں نے اس دوران دوسری عالمی جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب نازی افواج نے لینن گارٹ پر قبضہ کر لیا تھا، اس وقت بھی وہاں فٹ بال میچ کھیلے جاتے تھے۔ پوٹین نے اپنی یادداشت بیان کرتے ہوئے کہا کہ خوراک اور شدید سردیوں میں مناسب 'ہیٹنگ' نہ ہونے کے باوجود وہاں فٹ بال کھیلنے کا عمل جاری رہا تھا۔
روسی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس تقریب میں اس لئے شریک نہیں ہوئے کیونکہ فیفا کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان پر فراڈ کے الزامات لگائے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا، 'اس لئے میں اس صورتحال میں فیفا پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہتا تھا۔'
ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں روس کے حق میں نو ووٹ ڈالے گئے جبکہ دوسرے راؤنڈ میں اسے تیرہ ووٹوں کی حتمی اکثریت حاصل ہو گئی۔ حتمی فیصلے کے لئے بائیس ایگزیکٹو ممبران نے خفیہ ووٹنگ کی۔
2022ء کے فٹ بال عالمی کپ مقابلوں کے میزبان ملک کے لئے قطر کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس حیرت انگیز انتخاب پر عالمی رہنماؤں نے اپنا شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے تو اسے فیفا کی ایک غلطی قرار دے دیا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ روس اور قطر عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کی میزبانی کریں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل