1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورلڈ کپ میزبانی : سیاسی سرگرمیاں اور جوڑ توڑ

1 دسمبر 2010

فٹ بال کا نگران عالمی ادارہ فیفا جمعرات کو سن 2018 اور سن 2022 کے ورلڈ کے میزبانوں کے ناموں کا اعلان کرےگا۔ اس مناسبت سے فیفا کے صدر دفتر زیورخ میں سیاسی جوڑ توڑ کا عمل زور شور سے جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/QMdX
2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کا خواہاں خلیجی ملک قطر بھیتصویر: picture-alliance/dpa

چار سال بعد فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد برازیل میں ہو گا۔ اس کے بعد اگلے دو ورلڈ کپ کی میزبانی کِن ملکوں کو دی جائے گی اس حوالے سے زیورخ میں فٹ بال کی دنیا سے منسلک اہم شخصیات جمع ہیں۔ اس کا فیصلہ جمعرات دو دسمبر کو ہو گا۔

کل نو ممالک اس چناؤ کے عمل میں شریک ہیں۔ چار ملک سن 2018 کے عالمی کپ کی میزبانی کے حصوصل میں سرگرم ہیں۔ ان میں انگلینڈ اور روس کے علاوہ دو دو ملکوں کی جانب سے مشترکہ پیشکش کی گئی ہے۔ ان میں ہالینڈ بلجیئم اور اسپین پرتگال شامل ہیں۔ اس کے بعد یعنی اگلے ورلڈ کپ کے لئے پانچ ملک ہیں۔ سن 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی خواہش رکھنے والوں میں قطر، آسٹریلیا، جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ کے نام شامل ہیں۔

Russland Bewerbung Fußball WM 2018
روس 2018 کے ورلڈ کپ کا میزبان بننا چاہتا ہےتصویر: AP

فٹ بال کے عالمی نگران ادارے کی بائیس رکنی ایگزیکٹو کونسل کی جانب سے میزبان ملک کا انتخاب بذریعہ ووٹنگ کیا جا ئے گا۔ مزبان کی خواہش رکنے والے ملکوں کی پیشکش کے ٹیکنیکل، سوشل، اور کمرشل پہلوؤں کا تجزیاتی عمل مکمل ہو چکا ہے۔

برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور شہزادہ ولیم دو روز قبل ہی سوئٹزر لینڈ پہنچ گئے تھے۔ برطانوی دستے میں مشہور فٹ بالر ڈیوڈ بیکہم بھی موجود ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے فیفا اہلکاروں کو دی جانے والی مبینہ رشوت کی رپورٹ نے انگریز حلقوں میں گھبراہٹ اور ہلچل پیدا کردی ہے۔

امریکہ بھی سن 2022 کے عالمی کپ کی میزبانی کی طلب رکھتا ہے۔ اس مناسبت سے سابق امریکی صدر بل کلنٹن زیورخ پہنچ چکے ہیں۔ ان کے ہمراہ اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر بھی لابی کے عمل میں مصروف ہیں۔ روس کی جانب سے عالمی کپ کی میزبانی پیش کرنے والی کمیٹی کے سربراہ ویتالی مُتکو نے بھی واضح کیا ہے کہ ان کا ملک کسی رشوت ستانی یا جوڑ توڑکے عمل میں شریک نہیں ہو گا۔

Flash-Galerie Zürich Stadt mit Fluss Limmat
اگلے دو ورلڈ کپ کی میزبانی کے فیصلے کے لئے اجلاس زیورخ میں ہو رہا ہےتصویر: AP

ورلڈ کپ کی میزبانی میں خلیجی ریاست قطر بھی شامل ہے۔ جس نے ایسے اسٹیڈیم تیار کرنے کا وعدہ کیا ہے جہاں درجہ حرارت کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ تمام اسٹیڈیم سے سبز مکانی گیسوں کا اخراج قطعاً نہیں ہو گا۔ فیفا کی ری ویو کمیٹی کے مطابق چار لاکھ سیاحوں کو سنبھالنا بھی قطر جیسے چھوٹے ملک کے لئے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری جانب فیفا نے قطر کی عالمی کپ کے لئے گرین کریڈینشل ٹیکنالوجی کی تعریف کی ہے۔ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ قطر کو سن 2022 کی میزبانی ملنا مشکل ہے کیونکہ یہ ملک رقبے کے اعتبار سے خاصا چھوٹا ہے۔ قطر کی جانب سے ورلڈ کپ کی مہم میں فرانس کے فٹ بالر زین الدین زدان اور ہالینڈ کے مشہور فٹ بالر رونالڈ بوئر اور بارسیلونا کے مینیجر گاڈی اولا شامل ہیں۔

دوسری جانب فیفا کی ریویو کرنے والی کنسلٹنٹ فرم میک کنزی نے سن 2018 کے لئے انگلینڈ اور سن 2022 کے لئے امریکہ کو مالی اور کمرشل اعتبار سے انتہائی پرکشش میزبان ملک قرار دیا ہے۔ آسٹریلیا بھی اس دوڑ میں شامل ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں