روس پر سرمائی اولمپکس میں شرکت پر پابندی
6 دسمبر 2017بین الاقوامی اولمپک کمیٹی ( آئی او سی) کے مطابق 2014ء کے سوچی ونٹر اولمپکس میں روس کی جانب سے منظم انداز میں ممنوعہ ادویات کا استعمال کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ روسی سینٹیر فرانز کلنزیوچ نے آئی او سی کے اس فیصلے پر اپنے رد عمل کا یوں اظہار کیا، ’’اس طرح کھیلوں کی دنیا میں پائے جانے والے اتحاد اور بین الاقوامی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔‘‘
آئی او سی نے مزید بتایا کہ صرف چند روسی کھلاڑیوں کو ایک غیر جانبدار پرچم تلے پائیونگ چینگ میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔
کھیلوں کی متعدد روسی تنظیموں نے اس فیصلے کے بعد آئی او سی کے سربراہ تھوماس باخ کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے، ’’یہ فیصلہ کھلاڑیوں اور ٹرینرز کی ایک نسل کی قسمت پر اثر انداز ہو سکتا ہے‘‘۔ اس تناظر میں باخ کا کہنا تھا، ’’اولمپک کے بائیکاٹ سے کبھی کچھ حاصل نہیں کیا جا سکا ہے اور میرے خیال میں بائیکاٹ کی وجہ بھی دکھائی نہیں دیتی کیونکہ ہم نے ڈوپنگ نہ کرنے والے تمام کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت دی ہے۔‘‘
جرمنی میں ڈوپنگ کے خلاف عوامی بیداری کی مہم
روسی تاریخ کا بدترین ڈوپنگ اسکینڈل، لیکن مقدمہ ایک بھی نہیں
روس کی جانب سے ڈوپنگ کا اسکینڈل اس مرتبہ صرف کھلاڑیوں پر نہیں بلکہ اس شعبے سے منسلک حکام اور سیاسی قیادت پر بھی اثر انداز ہوا ہے۔ روس کی اولمپک کمیٹی (آر او سی) بھی جنوبی کوریا نہیں جا سکے گی جبکہ اس کے صدر سربراہ الیگزینڈر سوچکوف کی آئی او سی کی رکنیت بھی ختم کر دی گئی ہے۔
جنوبی کوریا میں اگلے برس نو تا پچیس فروری تک ہونے والے ان سرمائی اولمپکس میں روسی وزارت کھیل کا کوئی نمائندہ بھی شرکت نہیں کر سکے گا۔ اسی طرح روسی فٹ بال فیڈریشن کے سربراہ ویتالی مٹکو بھی ڈوپنگ کے الزامات کی وجہ سے زندگی بھر کسی اولمپک کھیلوں میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔