روسی وزیر اعظم کے دورہء بھارت پر اہم معاہدے متوقع
10 مارچ 2010امریکہ سے نزدیکیوں کے باوجود بھارت کےروس کے ساتھ بہتر تعلقات اثر انداز نہیں ہوئے ہیں۔
روسی وزیر اعظم پوٹین اسی ہفتے بھارت کے دو روزہ دورے پر جا رہے ہیں۔ پوٹین کی خارجہ پالیسی کے ایک اعلیٰ عہدے دار یوری اُوشاکوف کے مطابق اس دورے کے دوران دونوں حکومتوں کے درمیان مختلف شعبوں میں اہم معاہدے ہوں گے، جن میں دفاعی شعبہ خاص طور سے شامل ہے۔ یوری اُوشاکوف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ روس کے مفادات جڑے ہیں۔ اُن کے مطابق نئے معاہدوں سے بھارت اور روس ایک دوسرے کے مزید قریب آجائیں گے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق روس اور بھارت سن 2015ء تک بیس ارب ڈالرز کا تجارتی ٹرن اوور دیکھنا چاہتے ہیں۔
روسی اور بھارتی حکام کے درمیان بارہ مارچ بروز جمعہ تقریباً پندرہ معاہدے طے پائیں گے، جن میں ایک سمجھوتے کے تحت ماسکو حکومت نئی دہلی کو انتیس MiG جنگی طیارے فروخت کرے گی۔
روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم ولادیمیر پوٹین جمعرات کی شب بھارت کے دورے پر روانہ ہوجائیں گے۔ پوٹین کا یہ دورہ جمعہ کی شب تک جاری رہے گا۔ اس دورے کے دوران وہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ، بھارتی صدر پرتیبھا پاٹل، حکمران متحدہ ترقی پسند اتحاد کی چیئرپرسن اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں۔
روسی وزیر اعظم کی حیثیت سے یہ پوٹین کا پہلا دورہء بھارت ہوگا۔ صدر کی حیثیت سے پوٹین آخری مرتبہ سن2007ء میں بھارت کے دورے پرگئے تھے۔
دوسری جانب بھارت میں بدھ کو ہی سیکیورٹی سے متعلق کابینہ پینل نے ایک اہم میٹنگ کی۔ اس اجلاس میں روس کے ساتھ متنازعہ ’گورشکوف ایئرکرافٹ کیریر‘ کے معاہدے کے سلسلے میں اضافی ڈھائی ارب روپے کی رقوم کی ادائیگی کو منظوری ملی۔ معاہدے کے مطابق روس ’گورشکوف کیریر‘ سن 2013 تک بھارت کو فراہم کرے گا۔
حالیہ برسوں میں نئی دہلی اور واشنگٹن کی قربت کے باوجود ماسکو اور نئی دہلی کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں، لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت کے ساتھ روس کے نئے معاہدوں کے بعد امریکہ کا ردعمل کیسا ہوگا۔
رپورٹ : گوہر نذیر گیلانی
ادارت : افسر اعوان