رومانیہ، بلغاریہ میں سگریٹ کے سمگلروں کی چاندی
30 اگست 2010رومانیہ اور بلغاریہ میں سگریٹ کی اسمگلنگ دن بہ دن زور پکڑتی جا رہی ہے اور جرائم پیشہ گروہ اور غربت کے شکار روما نسل کے خانہ بدوش شہری زیادہ سے زیادہ سگریٹ سمگل کرنے لگے ہیں۔ تاکہ ٹیکس میں اضافے کو اپنے لیے ناجائز مالی منافع کے لیے استعمال کر سکیں۔
یہ جرائم پیشہ گروہ زیادہ تر رومانیہ اور بلغاریہ کی ان ملکوں کے ساتھ سرحدوں پر واقع شہروں اور علاقوں میں مصروف ہیں، جہاں سگریٹ کی قیمتیں آج بھی مقابلتا کم ہیں۔
ان ملکوں میں سربیا، مقدونیا، مالدووا اور یوکرائن قابل ذکر ہیں۔ بلغاریہ میں تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اس سال تقریبا پچاس فیصد کا اضافہ کر دیا گیا تھا ۔ ساتھ ہی کسٹم کنٹرول، پولیس کے ذریعے چیکنگ اور مقامی مارکیٹوں کی نگرانی بھی سخت کر دی گئی تھی۔
لیکن حکومتی توقعات کے برعکس اس سے فائدے کے بجائے نقصان ہوا۔ بلغاریہ میں کسٹمز کے ریاستی دفتر کے اعداد وشمار کے مطابق دو ہزار دس کے دوران اب تک حکومت کو تمباکو مصنوعات پر ٹیکس کی مد میں ہونے والی آمدنی میں قریب ایک تہائی کی کمی ہو چکی ہے۔
بلغاریہ میں جمہوریت کے مطالعہ کے مرکز نامی ایک اینٹی کرپشن تھنک ٹینک کے ماہر Tihomir Bezlovکہتے ہیں’’حکومت نے خود ہی اپنی نوعیت کا ایک نیا ڈھانچہ پیدا کر دیا ہے، جواس کے اندازوں کے بالکل پرعکس ہے۔ آج بلغاریہ میں بلیک مارکیٹ میں سگریٹ فروخت کرنے والی ایک ایسی پوری صنعت وجود میں آچکی ہے، جو بہت بڑی تعداد میں سگریٹ نوش شہریوں کی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔‘‘
رومانیہ میں بھی حکومت کو تمباکو مصنوعات پر ٹیکس اور قیمتوں میں تقریبا سو فیصد اضافے کے ایسے ہی نتائج کا سامنا ہے۔ وہاں گزشتہ برس سگریٹ پر ٹیکس اور پھر اضافی سرچارج میں بھی اضافہ کیا گیا۔ لیکن حکومت کو کوئی قابل ذکر اضافی امدنی حاصل نہ ہو سکی ۔ رومانیہ میں ہونے والے تین سب سے مشہور سگریٹ برآنڈ تین بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپینیوں کی ملکیت ہیں۔
ان کمپنیوں کی مصنوعات پر ٹیکسوں سے حکومت کو گزشتہ برس قریب دو بلین یورو کے برابر آمدنی ہوتی تھی۔ یہ رقم رومانیہ میں مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد کے قریب بنتی ہے۔ لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس مد میں سال رواں کے دوران حکومتی آمدنی میں اب تک کوئی واضح اضافہ نہیں ہو سکا۔
رومانیہ اور بلغاریہ میں آجکل سگریٹ کے ایک پیکٹ کی اوسط قمت دو سے لے کر ڈھائی یورو تک کے برابر بنتی ہے، جوکئی مغربی یورپی ملکوں کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے۔ لیکن ان ملکوں کی حکومتوں کے لیے پریشانی کی بات یہ ہے کہ وہاں بلیک مارکیٹ میں سمگل شدہ سگریٹ کا ایک پیکٹ ایک سے لے کر ڈیڑھ یورو تک با آسانی خریدا جا سکتا ہے۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت : عدنان اسحاق