زہر سے مشتبہ حملے کے بعد روسی صدر کے ناقد ناوالنی برلن منتقل
22 اگست 2020ہفتے کی صبح شدید بیمار روسی اپوزیشن سیاستدان الیکسی ناوالنی کو علاج کے لیے برلن پہنچا دیا گیا۔ سائبیریا کے شہر اومسک سے ایک خصوصی ایئر ایمبولینس کے ذریعے انہیں برلن کے ٹیگل ہوائی اڈے پر لایا گیا، جہاں سے انہیں ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ جرمن ڈاکٹروں کی ایک ٹیم انہیں لینے کے لیے اومسک پہنچی تھی۔
ناوالنی کی اہلیہ اور ان کے ساتھیوں نے اپیل کی تھی کہ اومسک میں انہیں مناسب طبی سہولیات دستیاب نہیں ہیں، اس لیے انہیں جرمنی منتقل کیا جائے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ناقد ناوالنی کے ساتھیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کریملن نے انہیں زہر دلوایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کی موت سے جنگ جاری
ناوالنی جمعرات کے دن اچانک کومے میں چلے گئے تھے۔ تاہم روسی ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ طبی ٹیسٹ سے ایسا امکان ظاہر نہیں ہوا کہ ناوالنی کو زہر دیا گیا ہے۔
سلووینیہ میں پیدا ہونے والے ایکٹیوسٹ اور فلم ساز جاکا بزیلج نے جرمن جریدے 'بلڈ‘ کو بتایا کہ دوران پرواز اور جرمنی پہنچنے کے بعد ناوالنی کی طبعیت بگڑی نہیں تھی۔ بزیلج سینما فار پیس نامی فاؤنڈیشن کے بانی ہیں اور انہوں نے ہی ناوالنی کے لیے ایئر ایمبولینس روانہ کی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ ناوالنی کو ٹیگل کے ہوائی اڈے سے دس کلو میٹر دور واقع برلن کے شاریٹے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ناوالنی کی ترجمان کیرا یارمیش نے بتایا ہے کہ اس روسی اپوزیشن رہنما کی اہلیہ ان کے ہمراہ ہیں۔
روسی صدر پوٹن کے خلاف آواز اٹھانے والے جمہوریت نواز سیاستدان ناوالنی اومسک جانے والی ایک پرواز کے دوران چائے پینے کے بعد اچانک بیمار ہو گئے تھے۔ ان کے ساتھیوں کا الزام ہے کہ ناوالنی کو زہر دیا گیا ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ ایسے تمام شواہد کو مٹا دیا جائے، جس سے یہ حقیقت آشکار ہونے کا خطرہ ہو۔ تاہم ماسکو حکومت نے ایسے جملہ الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’جرمنی میں مقیم روسی جوڑے کوزہر دیا گیا‘
بدعنوانی کے خلاف تحریک چلانے والے چوالیس سالہ ناوالنی کو صدر پوٹن کے لیے ایک سیاسی خطرہ قرار دیا جاتا ہے۔ وہ گزشتہ ایک دہائی سے پوٹن کے ایک مضبوط سیاسی حریف ہیں، جنہوں نے بالخصوص ملک کے نوجوانوں کو ایک بینر تلے جمع کر رکھا ہے۔ ناوالنی ماسکو میں کئی حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں بھی شریک ہو چکے ہیں۔
دو سال قبل روسی صدر پوٹن کے ناقد پیٹور ویزولا کا علاج بھی برلن کے شاریٹے ہسپتال میں کیا گیا تھا۔ انہیں بھی زہر دیا گیا تھا۔ تب بھی یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ روسی حکومت کے مخالف پُسی رائٹ پَنک میوزک بینڈ کے ممبر ویزولا کو پوٹن کے احکامات پر ہی زہر دیا گیا تھا۔ ویزولا کو علاج کی غرض سے ماسکو سے برلن منتقل کیا گیا تھا۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے