ساتھی رہا نہ ہوئے تو مغوی فوجی مار ڈالیں گے: طالبان
23 جون 2010طالبان کےترجمان اکرام اللہ مہمند نے خبررساں ادارے روئٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ان پاکستانی فوجیوں کو مختلف چھاپوں کے دوران قبضے میں لیا گیا ہے۔’’ہم اپنے جنگجو واپس چاہتے ہیں۔ اگر حکومت انہیں آزاد نہیں کرتی تو وہ اپنے فوجیوں سے ہاتھ دھو بیٹھی گی۔‘‘ یہ فوجی گزشتہ ہفتےملک کے شمال مغربی سرحدی علاقوں سےلاپتہ ہو گئے تھے۔
پاکستانی سیکیورٹی حکام نے گزشتہ ہفتے تین درجن کے قریب فوجیوں کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کی تھی لیکن اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تھا کہ آیا وہ اغوا کر لئے گئے ہیں یا نہیں۔
گزشتہ سال پاکستانی فوج نے افغانستان سے ملحقہ شمال مغربی سرحدی علاقوں میں طالبان باغیوں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی تھی۔ پاک فوج نے وادیء سوات اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن میں ایک ہزار سے بھی زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔
امریکہ کو یقین ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں نے ’محفوظ ٹھکانے‘ بنائے ہوئے ہیں۔ تاہم پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ان علاقوں میں سرگرم مسلح باغیوں کے خلاف کامیابی کے دعوے کئے ہیں۔ یہ بات اور ہے کہ اب بھی کئی علاقوں میں فوج کو طالبان باغیوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔
پاکستانی حکومت خود اس بات کو تسلیم کر چکی ہے کہ مہمند اور اورکزئی ایجنسیوں میں طالبان باغی اب بھی پناہ لئے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: گوہر نذیر گیلانی