سارکوزی اور میرکل کے درمیان ملاقات
20 جولائی 2011کل جمعرات کے روز یورو زون ملکوں کے لیڈران ایک سمٹ میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس سربراہ اجلاس کے ایجنڈے پر یورو کرنسی کے ممالک میں پیدا شدہ مالی بحران کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ اسی سمٹ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کے حوالے سے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل ایک روز قبل برلن میں مل بیٹھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر نے اس ملاقات سے قبل ٹیلی فون پر بات بھی کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت منگل کے روز ہوئی تھی۔
یورو زون ممالک کے سربراہان کی میٹنگ میں یونان کے لیے دوسرے مالیاتی پیکج کی منظوری بھی دی جا سکتی ہے۔ سردست اس دوسرے مالیاتی پیکیج کے حوالے سے کچھ ملکوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں اور ان میں جرمنی اور فرانس بھی شامل ہیں۔ میرکل نے اپنے ایک تازہ بیان میں واضح کیا تھا کہ اکیس جولائی کی سمٹ یورو زون کے بحران کو حل کرنے کے حوالے سے کوئی حیران کن حل پیش کرنے سے قاصر رہ سکتی ہے۔
اس مناسبت سے یہ بھی توقع کی جا رہی ہے کہ یورپی مالیاتی استحکام فنڈ یا European Financial Stability Fund کے قیام کا حتمی فیصلہ بھی لیا جا سکتا ہے۔ یورو زون کے ملکوں آئر لینڈ، یونان اور پرتگال کے بعد اب اٹلی اور اسپین کے حکومتی قرضوں کے وسیع بوجھ کی تفصیلات بھی عام ہو گئی ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ روم اور میڈرڈ حکومتیں بھی ان قرضوں کے بوجھ تلے بیٹھ ہی نہ جائیں۔
دونوں ملک بچتی پالیسیوں کو اپنانے کا پلان کر چکے ہیں لیکن یہ صورت حال یورو زون کے مالی بحران کو مزید پیچیدہ کر چکی ہے۔ اسی بحرانی کیفیت کی وجہ سے یورو کرنسی کی قدر بھی عدم استحکام کا شکار ہے۔ اس سمٹ کے حوالے سے فرانسیسی وزیر خزانہ Francois Baroin نے ایک فرانسیسی ریڈیو چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ سربراہ اجلاس کی جانب سے ایک مضبوط پیغام دیا جائے گا، جو یورو زون خطے کی واحد کرنسی کے استحکام کا ضامن ہو گا۔ یونان کو اپنے سابقہ پیکج کے لیےسن 2012 کے بعد مزید مالیاتی امداد کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جمعرات کی میٹنگ میں کسی بڑی پیش رفت کا امکان کم ہے کیونکہ کئی معاملات میں پیچیدگیاں موجود ہیں اور کسی حتمی ڈیل کے لیے مزید چند مزید ہفتے درکار ہوں گے۔ یونان کے لیے نئے مالیاتی پییکج میں جرمنی اور دوسرے ملک پرائیویٹ مالی اداروں کو بھی شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی