سریبرینیتسا قتل عام کی پندرہویں برسی
11 جولائی 2010پندرہ سال قبل گیارہ جولائی کو سریبرینیتسا میں مسلمانوں کے قتل عام میں ہزاروں لڑکے اور مرد لقمہ اجل بنے تھے۔ اُن واقعات کا سوگ منانے کے لئے ہزاروں افراد تین روزہ تعزیتی تقریبات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان یادگاری اور افسردہ تقریبات کا آج آخری دن ہے۔ امن مارچ میں شریک افراد پرزور نعرہ بازی بھی کر تے دکھائی دئے۔ انتظامیہ کی جانب سے مارچ کے شرکاء کو سرب دیہاتوں کے قریب اشتعال انگیزی سے منع بھی کیا گیا۔ اس دوران سرب دیہات کی سربوں نے فضا میں ہلکی پھلکی فائرنگ بھی کی۔
بوسنیا میں ہزاروں افراد سریبرینیتسا میں 1995 ء میں ہونے والے قتل عام متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے جمع ہو رہے ہیں۔ اُس واقعے میں بوسنیا کے سرب نسل سے تعلق رکھنے والے ملیشیا نے ہزاروں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ ان عسکریت پسندوں کے ظلم و جبر سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں نے جو رستہ اختیار کیا تھا اُس کی اُلٹ سمت پرجمعرات سے شروع ہونے والے تین روزہ تعزیتی تقریبات کی اہم کڑی میں کم از کم پانچ ہزار افراد ایک سو کلومیٹر کے ایک علامتی ’امن مارچ‘ میں شریک ہوئے۔
تین روزہ تعزیتی تقریبات کے اختتام پر نئی شناخت والے 775 افراد کی باقیات کو تابوتوں میں تُزلا سے سریبرینیتسا منتقل کیا جائے گا اور ان تابوتوں کو سریبرینیتسا میں دفنایا جائے گا۔ 15 سال قبل اس سانحے میں بوسنیا میں تعینات اقوام متحدہ کی فوج میں شامل ہالینڈ کے دستوں کی موجودگی میں 8000 مسلمان لڑکوں اور مردوں کا بہیمانہ قتل کیا گیا تھا۔
سریبرینیتسا کے سانحے کے 15 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہی سن 1992-95ء کی جنگ میں بوسنیائی سربوں کے لیڈر راڈواں کراچچ کو ان کی سیاسی جماعت SDS پارٹی کی جانب سے انہیں سب سے بڑے ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے۔ کراچچ کو دی ہیگ میں قائم جنگی جرائم کے بین الاقوامی ٹریبیونل کی کارروائی کا بھی سامنا ہے۔ سریبرینیتسا کے قتل عام کی پندرہویں برسی پر بوسنیائی سرب سیاسی جماعت کی اس کارروائی کو یورپی تجزیہ نگاروں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
فٹ بال کے عالمی ادارے فیفا نے سریبرینیتسا قتل عام کے پندرہ سال مکمل ہونے پر اتوار کو کھیلے جانے والے فائنل میچ سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔ یہ مطالبہ بوسنیا میں قائم جرمنی کی غیر سرکاری تنظیم Peoples (GfbV) Society for Threatened کی جانب سے کیا گیا تھا۔ تاہم فیفا نے سریبرینیتسا قتل عام پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ