کوسووو کے اعلان خود مختاری کے دو سال
17 فروری 2010یورپ کی سب سے کم عمر ریاست کوسووو آج بدھ کے روز اپنی آزادی کی دوسری سالگرہ منا رہی ہے۔ اس نو آزاد ملک کو ایک خود مختار ریاست کے طور پر ابھی تک اپنی قانونی حیثیت کے بارے میں تشویش بھی لاحق ہے۔
کوسووو کے دارالحکومت پرشٹینا میں حکومت نے گزشتہ ہفتہ ایک ایسی نئی مہم بھی شروع کی تھی، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ ملکوں کو اس بات کی ترغیب دینا ہے کہ وہ سربیا کے اس سابقہ باغی صوبے کی آزاد ریاستی حیثیت کو تسلیم کریں۔ یہ مہم اس لئے شروع کی گئی کہ پرشٹینا میں خود ملکی حکومت کے اعلیٰ نمائندے بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کوسووو کی خود مختاری تسلیم کرنے والے ملکوں کی تعداد میں زیادہ تیز رفتاری سے اضافہ نہیں ہو رہا۔
دو ہزار آٹھ میں کوسووو کے یکطرفہ اعلان آزادی کے بعد پہلے سال کے دوران 54 ملکوں نے کوسووو کو ایک خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا مگر دوسرے سال یہ تعداد صرف گیارہ رہی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بہت سے ملک پرشٹینا کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات قائم کرنے سے پہلے بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔
اس عدالت میں سربیا نے، جو کوسووو کو ابھی بھی اپنا ایک علیحدگی پسند صوبہ قرار دیتا ہے، یہ مقدمہ دائر کر رکھا ہے کہ ٹھیک دو سال قبل اس خطے کا یکطرفہ اعلان آزادی غیر قانونی تھا۔ ایک آزاد ریاست کے طور پر کوسووو کا معاملہ اس لئے بھی ابھی تک پیچیدہ ہے کہ سربیا نے اس خطے کی خود مختاری بھی تسلیم نہیں کی اور وہاں کے اکثریتی طور پر سرب نسل کی آبادی والے علاقوں میں بلغراد نے اپنی طرف سے متوازی انتظامی ڈھانچے بھی قائم کر رکھے ہیں، جو تاحال کام کر رہے ہیں۔
اب تک کوسووو کی خود مختاری کو تسلیم کر چکنے والے ملکوں کی تعداد 65 بنتی ہے اور ان میں امریکہ کے علاوہ یورپی یونین کی بہت سی ریاستیں بھی شامل ہیں۔ یہ تعداد اقوم متحدہ کی رکن ریاستوں کی مجموعی تعداد کا قریب ایک تہائی بنتی ہے۔ اس بارے میں کوسووو کے وزیر خارجہ سکندر حسینی کہتے ہیں کہ بہت سے ملکوں نے ابھی تک کوسووو کی آزادی کو اس لئے تسلیم نہیں کیا کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف ICJ کے فیصلے کے انتظار میں ہیں۔
دریں اثنا زیادہ تر البانوی نسل کے مسلمان باشندوں پر مشتمل کل دو ملین کی آبادی والے اس یورپی ملک کی آزادی کے دو سال پورے ہونے پر مغربی دنیا نے مطالبہ کیا ہے کہ کوسووو کو بین الاقوامی امداد دہندہ اداروں اور ملکوں کی طرف سے مہیا کردہ مالی وسائل پر انحصار بند کرنا ہو گا۔
اس کے علاوہ پرشٹینا حکومت کو ملک سے غربت، جرائم اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کرنا چاہییں۔ کوسووو میں اس وقت بے روزگاری کی شرح چالیس فیصد ہے اور امداد دہندہ ملکوں اور اداروں کی طرف سے اسے ہر سال جو رقوم مہیا کی جاتی ہیں، وہ بلقان کی اس ریاست کی مجموعی قومی پیداوار کا پندرہ فیصد بنتی ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف