سعودی عرب ترک مرکزی بینک میں پانچ ارب ڈالر جمع کرائے گا
6 مارچ 2023دبئی سے پیر چھ مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق خلیج کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت اور قدامت پسند بادشاہت سعودی عرب کے سعودی فنڈ برائے ترقی (ایس ایف ڈی) کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ریاض اور انقرہ حکومتوں کے مابین اربوں ڈالر کی منتقلی سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب ترک بینک میں پانچ ارب ڈالر کیوں جمع کروا رہا ہے؟
سعودی وزیر خزانہ محمد بن عبداللہ الجدعان نے اعلان کیا ہے کہ سعودی فنڈ برائے ترقی کی طرف سے پانچ بلین ڈالر ترکی کے مرکزی بینک میں اس سال دسمبر میں جمع کرائے جائیں گے۔
سعودی عرب کی طرف سے ترکی کے مرکزی بینک میں اربوں ڈالر کی یہ رقوم جمع کرانے کا فیصلہ انقرہ اور یاض میں حکومتوں کی انہی کوششوں کا حصہ ہے، جن کے تحت وہ اپنے ماضی میں بہت کشیدہ ہو جانے والے تعلقات کو اب بہتر بنانا چاہتی ہیں۔ یہ کشیدگی 2018ء میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ہولناک قتل کے باعث پیدا ہوئی تھی۔
ترکی اور سعودی عرب کے مابین 'تعاون کے ایک نئے دور' کے آغاز کا عزم
ترکی کے پاس موجود زر مبادلہ کے ذخائر کی صورت حال
ترک مرکزی بینک کے پاس موجود زر مبادلہ کے ذخائر گزشتہ برس موسم گرما میں محض چھ بلین ڈالر سے کچھ ہی زیادہ رہ گئے تھے۔ یہ ترکی کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر کا گزشتہ 20 برسوں کا کم ترین حجم تھا۔
سعودی سپر مارکیٹیں ترک سامان کے بائیکاٹ میں شامل
اس کے بعد گزشتہ ماہ فروری میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد سے، جس میں 45 ہزار سے زائد انسان ہلاک اور کئی ملین ترک شہری بے گھر ہو گئے تھے، ترک معیشت کو تقریباﹰ 8.5 بلین ڈالر کا نقصان بھی ہو چکا ہے۔
ان حالات میں ترک مرکزی بینک نے حال ہی میں بتایا گیا تھا کہ 24 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اس کے پاس موجود زر مبادلہ کے ذخائر 20.2 بلین ڈالر سے کم ہو کر صرف 1.4 بلین ڈالر رہ گئے تھے۔
سعودی عرب دوبارہ ترکی کی قربت کا خواہاں
ترک لیرا کی قدر میں کمی
ترکی کے زر مبادلہ کے ذخائر میں حالیہ برسوں میں بہت زیادہ کمی اس وجہ سے بھی ہوئی کہ پہلے دسمبر 2021ء میں کرنسی کے بحران اور پھر مالیاتی منڈیوں میں سیاسی مداخلت کی پالیسی نے بھی فارن ایکسچینج کے ملکی ذخائر کو متاثر کیا۔
ترکی: 500,000 ڈالر بینک ڈیپازٹ لیرا میں تبدیل کر کے ترک شہریت حاصل کریں
یہ انہی حالات کا نتیجہ تھا کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں ترک لیرا کی قدر میں 2021ء میں 44 فیصد اور 2022ء میں تقریباﹰ 30 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔
اب ترک مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں انتہائی تشویش ناک حد تک کمی کو روکنے کے لیے دونوں ممالک کے مابین جس معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ہے، اس پر سعودی وزیر سیاحت اور سعودی فنڈ برائے ترقی کے چیئرمین احمد عقیل الخطیب اور ترک مرکزی بینک کے گورنر شہاب کاوَچی اولُو نے دستخط کیے۔
م م / ا ا (روئٹرز)