1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب ميں شريعت اور عورتوں کے ووٹ ڈالنے کا حق

26 ستمبر 2011

سعودی عرب کے بادشاہ عبداللہ نے اتوار 25 ستمبر کو رياض ميں ملک کی شوریٰ کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کيا کہ سعودی خواتين کو ووٹ ڈالنے کا حق ديا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/12gnK
سعودی خواتين
سعودی خواتينتصویر: picture alliance/dpa

 ليکن سعودی خواتين کو جمعرات 29 ستمبر کو ہونے والے بلدياتی انتخابات ميں  ووٹ ڈالنے کا يہ حق حاصل نہيں ہوگا بلکہ اس کا امکان صرف سن 2015 ميں ہے۔

عربی کا ايک مقولہ ہے: ’’الصبر جميل‘‘ يعنی صبر اچھا ہوتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ سعودی خواتين کو صبر ايک خاصی مقدار ميں ملا ہے کيونکہ انہيں ابھی بلدياتی انتخابات ميں ووٹ دينے کے ليے خاصا انتظار کرنا پڑے گا۔ شاہ عبداللہ نے کل اتوار کو شوریٰ کونسل ميں کہا: ’’ہم نے يہ فيصلہ کيا ہے کہ اسلامی قانون يعنی شريعت کے مطابق خواتين اگلی شوریٰ کونسل ميں نشست حاصل کر سکتی ہيں۔‘‘

83 سالہ سعودی بادشاہ کے اس اعلان پر ہال ميں موجود مردوں نے بھی تالياں بجائيں۔ يہ شوریٰ کونسل کے اراکين ہيں، جو سعودی عرب کا اہم ترين مشاورتی ادارہ ہے۔ اس شوریٰ نے خواتين کو ووٹ ڈالنے کا حق دينے کی سفارش جون ہی ميں کر دی تھی۔ شاہ عبداللہ نے شوریٰ سے اپنے خطاب ميں يہ بھی کہا: ’’دوسرے يہ کہ خواتين اگلے سے اگلے بلدياتی انتخابات منں خود بھی اميدوار کی حيثيت سے کھڑی ہو سکتی ہيں۔‘‘

برقعہ پوش سعودی خواتين
برقعہ پوش سعودی خواتينتصویر: AP

اگرچہ خواتين کے اس حق کا نفاذ سن 2015 سے کيے جانے کا منصوبہ ہے ليکن ايک سياسی رخ کے طور پر يہ قابل ذکر منصوبہ ہے۔ سعودی عرب اب تک دنيا کا وہ واحد مسلمان ملک ہے، جہاں عورتوں کو ووٹ دينے کی اجازت نہيں ہے۔ اس ملک ميں جو اسلامی قوانين نافذ ہيں، اُن کے ناقدين اُنہيں بہت سخت اور عورتوں سے زيادتی قرار ديتے ہيں۔

سعودی معاشرے ميں عورتوں اور مردوں کے دائرہء کار الگ الگ ہيں۔ عورتيں گھر سے باہر ملازمت نہيں کر سکتيں، خاندان کی مرضی کے بغير شادی نہيں کر سکتيں، تنہا سفر نہنں کرسکتيں اور گھرانے کے مرد کی اجازت يا کسی مرد کو ساتھ ليے بغير ڈاکٹر کے پاس بھی نہيں جا سکتيں۔ جب عورتوں نے کار اسٹئيرنگ سنبھال کر ملک ميں عورتوں کے کار چلانے پر پابندی کے خلاف احتجاج کيا تو بہت سی عورتوں کو گرفتار کر ليا گيا۔ عورتوں نے اس مقصد کے ليے فيس بک کو استعمال کيا اور احتجاج کرنے کی اپيليں کيں۔

شاہ عبداللہ
شاہ عبداللہتصویر: picture alliance/dpa

بہت سے عرب ملکوں ميں ہنگاموں اور بغاوت کے بعد سعودی شاہی خاندان اب ايک لچکدار رويہ اختيار کرنا چاہتا ہے۔

 

 

 

رپورٹ: کورنيليا ويگر ہوف، قاہرہ / شہاب احمد صديقی

ادارت: حماد کيانی 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں