سوشل ميڈيا کی طاقت: بیٹی پر تشدد کرنے والا شخص گرفتار
29 مئی 2018پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قائم اسٹریٹیجک ریفارمز یونٹ (ایس آر یو) کے سربراہ سلمان صوفی نے اس ویڈیو کے حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ ٹوئٹر پر ایس آر یو کو یہ ویڈیو بھجوائی گئی تھی۔ جیسے ہی میں نے ویڈیو دیکھی تو میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے رابطہ کیا اور ٹوئٹر صارفین سے درخواست کی کہ اگر کسی کے پاس اس شخص سے متعلق معلومات ہیں، تو وہ ہم سے رابطہ کريں۔‘‘ صوفی بتاتے ہیں کہ اس کے بعد ٹوئٹر کے ایک صارف نے اس شخص سے متعلق انہيں معلومات فراہم کیں، جس کے بعد پولیس سے رابطہ کیا گیا اور اس متعلقہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔
صوفی نے مزيد بتایا، ’’اس شخص نے اس لیے اپنی بیٹی پر سرعام تشدد کیا، کیوں کہ وہ جان گئی تھی کہ اس کے والد کے کسی خاتون کے ساتھ تعلقات تھے اور وہ اس پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہی تھی۔‘‘ ان کے بقول اس شخص کی گرفتاری کے بعد ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اسے خواتین پولیس افسران عدالت لے کر جائیں گی۔
اسٹریٹیجک ریفارمز یونٹ کے سربراہ نے کہا کہ اس شخص کی گرفتاری ’ویمن پروٹیکشن بل‘ کے تحت ممکن ہوئی۔ ادارے نے اے آئی جی جینڈر کرائم سے رابطہ کیا جس کے بعد آر پی او اور ڈی جی خان کی پولیس کی مدد سے ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ حکومت پنجاب کا اسٹریٹیجک ریفارمز یونٹ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے والے سينٹرز چلا رہا ہے، جو عدالتی کارروائیوں اور گرفتاریوں کو ممکن بناتے ہیں۔
ملزم کی گرفتاری کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انٹرنیٹ حقوق کے لیے کام کرنے والی سر گرم کارکن نگہت داد نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا،’’ اس شخص کی اپنی بیٹی کو مارنے والی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی، خواتین پولیس اہلکار اسے عدالت لے کر جا رہی ہیں۔ اس تصویر سے زیادہ طاقت ور اور کیا ہوسکتا ہے۔ یہ سوشل میڈیا کی طاقت ہے۔‘‘
انسانی حقوق کے ليے سرگرم کارکن جبران ناصر نے بھی اس ویڈیو کوسوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے حکومت پنجاب کے ایس آر یو ادارے کی تعریف کی۔