1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کی نگرانی

9 فروری 2011

عرب ممالک بالخصوص مصر میں عوامی احتجاجات کے بعد مغربی ممالک کی حکومتوں اور خفیہ اداروں نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس بالخصوص ٹوئٹر پر نگرانی کا عمل بڑھا دیا ہے تاکہ ممکنہ سیاسی خطرات کو پہلے سے ہی جان لیا جائے۔

https://p.dw.com/p/10Dro
تصویر: picture alliance/dpa

مصر اور تیونس میں حکومت مخالف مظاہرین نے اپنے تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس یعنی فیس بک اور ٹوئٹر کو خوب استعمال کیا ہے۔ ان ویب سائٹس کے ذریعے معلومات کا تبادلہ بہت تیزی سے ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مصر اور تیونس میں عوامی مظاہرین نے حکومتی مشنری کے باوجود بھی اپنے مظاہروں کو کامیاب بنایا۔

اسی طرح برطانیہ میں بھی ہوا تھا جب گزشتہ برس طالب علموں نے اپنے مظاہروں کو منظم کرنے کے لئے ان ذرائع کا استعمال کیا تھا۔ برطانیہ کے ایک سوفٹ ویئر انجینئر ٹم ہارڈی کہتے ہیں،’ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر ہونے والی بات چیت بہت شفاف طریقے سے دیکھی جا سکتی ہے۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ کون کس سے کیا بات کر رہا ہے۔‘ خبررساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک میں لوگ اس طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے خود کو خطرات میں بھی ڈال سکتے ہیں۔

Iran Wahlen Reaktionen Demonstration
ایران میں بھی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہےتصویر: AP

یہی امر سوڈان کے حالیہ مظاہروں کے دوران دیکھنے کو بھی ملا۔ سوڈانی مظاہرین جنہوں نے اپنے احتجاج کو منظم بنانے کے لیے فیس بک کا استعمال کیا تھا، حکومت نے فیس بک ایڈرس نکال کر، ایسےکئی لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا تھا۔

مغربی ممالک کے سیاستدانوں کے بعد اب ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں نے نواجوان طبقے تک پہنچنے کے لیے ان سوشل ویب سائٹس کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ مصر سے قبل ایران میں سن 2009ء میں مظاہروں کے دوران اس ذریعے کا استعمال کمال طریقے سے کیا گیا تھا۔ ان ویب سائٹس پر معلومات کے فوری تبادلے کے نتیجے میں مظاہرین اپنے اپنے پروگرام طے کر سکتے ہیں اور اپنے مظاہروں کو کامیاب بنا سکتے ہیں۔

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ویب سائٹس کی مؤثر نگرانی کے ذریعے حکومتیں جان سکتی ہیں کہ عوام کے دلوں میں کیا ہے اور وہ کن مشکلات کا شکار ہیں۔ اس طرح سے نہ صرف حکومت پالیسی سطح پر ان مسائل کا حل تلاش کر سکتی ہے بلکہ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بھی اختیار کر سکتی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں