سِرت میں جنگ کے دوران شہری ہلاکتوں کا خطرہ بڑھ گیا
11 اکتوبر 2011سِرت میں طویل عرصے سے جاری لڑائی کے نتیجے میں اب ایسے شکوک پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں کہ وہاں بہت زیادہ شہری ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ شہری ہلاکتوں کے نتیجے میں اس لڑائی کے خاتمے کے بعد قومی عبوری کونسل کے لیے مشکل ہو جائے گا کہ وہ اس شمال افریقی ملک کے عوام کو متحد رکھ سکے۔
قذافی کے سپاہیوں اور عبوری حکومت کی افواج کے مابین جاری جنگ کے باعث شہری ہلاکتیں جس کسی کی طرف سے بھی کی جائیں، اس بات کا امکان موجود ہے کہ عوام عبوری کونسل کے مخالف ہو سکتے ہیں۔
سِرت میں عبوری حکومت کے کمانڈر عبد السلام جاوالہ نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ ان کے سپاہیوں نے پیشرفت کی ہے تاہم قذافی کے حامیوں کی طرف سے ابھی تک شدید مزاحمت کی جا رہی ہے، ’اب ہم اپنے مخالفین کے خلاف ہلکی نوعیت کا اسلحہ استعمال کر رہے ہیں تاکہ شہری ہلاکتوں سے بچا جا سکے‘۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق سِرت میں اب بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد جنگ میں پھنسی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہاں کے لوگوں کو جیسے ہی موقع ملتا ہے تو وہ وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ عبوری حکومت کے بقول پیر کو بھی کئی خواتین اور بچے سِرت سے بخریت محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔
سِرت سے فرار ہونے والی ایک خاتون اُم اسماعیل نے روئٹرز کو بتایا،’ ہمیں کچھ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ کون حملے کر رہا ہے۔ دن رات بس لڑائی ہی ہو رہی تھی۔ وہاں نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی پینے کا پانی۔ وہاں اب کچھ بھی نہیں ہے‘۔
اگرچہ عبوری حکومت نے کہا ہے کہ وہ اب قذافی کی فورسز کے خلاف آپریشن کے دوران ہلکی نوعیت کا اسلحہ استعمال کر رہی ہے تاہم ساتھ ہی سِرت میں ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ عبوری کونسل کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز کو سِرت شہر کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے، اس لیے وہ کچھ زیادہ ہی محتاط ہیں۔
قومی عبوری کونسل کے چیئرمین عبدالجلیل نے کہا ہے کہ ان کی فورسز رواں ہفتے کے دوران سِرت اور بنی ولید کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔ ان کے مطابق سِرت پر 80 فیصد قبضہ کر لیا گیا ہے جبکہ بنی ولید پر بھی پانچ اطراف سے چڑھائی جاری ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف