سیلاب: بیماری، دربدری اور اب قحط کا خدشہ
4 اگست 2010عالمی خوراک پروگرام WFP نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ آٹھ دہائیوں کے بدترین سیلاب سے لاکھوں ایکڑ رقبے پر موجود فصلیں برباد ہوگئی ہیں، جس سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کی شدید کمی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ پاکستان میں عالمی خوراک پروگرام کے ترجمان امجد جمال کے مطابق WFP کے کارکن خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
جمال کے مطابق ان علاقوں میں چھ سات دن تک سیلاب نے ناقابل بیان تباہی پھیلائی ہے۔ لوگوں کے پاس خوراک کا جو ذخیرہ تھا، وہ ضائع ہو چکا ہے۔ دکانیں تباہ ہوچکی ہیں اور متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو خوراک کی اشد اور فوری ضرورت ہے۔
ادھر سیلاب اب پنجاب میں بھی تباہی پھیلا رہا ہے۔ بدھ کے روز صوبے کے شمال مغربی علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے درجنوں دیہات تباہ ہو گئے۔ پاکستانی فوج کے ایک ترجمان میجر جنرل نادر زیب کے مطابق کوٹ ادو کے علاقے سے سیلاب سے متاثرہ 30 ہزار افراد کو اب تک محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے قائم پاکستانی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے اب تک 47 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک اہلکار کے مطابق پنجاب میں ایک ہزار دیہات اس سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ 15 ہزار کے قریب گھر اس سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوئے ہیں۔
اس سے قبل بچوں کی بہبود کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے خدشہ ظاہر کیا کہ پانی کی وجہ سے پھیلنے والے وبائی امراض سے 30 لاکھ سے زائد افراد اور خاص طور پر بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور یہ بات بین الاقوامی اداروں کے لئے انتہائی پریشانی کا باعث ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کی ایک ترجمان نکی بینیٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان حالات میں وبائی امراض پھوٹ سکتے ہیں:''ان خطرناک حالات میں بڑی احتیاط سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس صورتحال میں ہیضے اور پانی سے پھیلنے والے دیگر امراض کا زبردست خطرہ ہے اور یہ وبائی شکل بھی اختیار کر سکتے ہیں''۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی