سیلاب زدگان کے لیے امداد سست روی کا شکار، اقوام متحدہ
13 اکتوبر 2022اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کام کرنے والے ایک ادارے اوسی ایچ اے نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری اور مختلف ممالک نے پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے جو وعدے کیے تھے، ان پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا گیا۔ پاکستان میں کئی حلقے اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ آیا یہ امداد اس وجہ سے نہیں ملی کہ حکومت پر بین الاقوامی برادری بھروسہ نہیں کرتی ہے یا پھر اس کے عوامل کچھ اور ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہیومنیٹیرین کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے بارہ اکتوبر بروز بدھ یہ کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی رکن ریاستوں نے پاکستان کے سیلاب زد گان کی مدد کے حوالے سے جو وعدے کیے تھے وہ اتنی تیزی سے شرمندہ تعبیر نہیں ہوئے، جتنی تیزی سے وہ کچھ ہفتوں پہلے تک ہورہے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صاف پانی اور صحت کی سہولیات کی مد میں خاطرخواہ امداد نہیں ملی اور یہ کہ ڈبلیو ایچ او نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ جنوری دوہزار تیئیس تک پاکستان میں ملیریا کے 27 ملین کیسز ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملیریا کہ وجہ سے پاکستان میں ہر سال پچاس ہزار افراد مرتے ہیں اور ملیریا کے کیسز میں اضافے سے شرح اموات مزید بڑھ سکتی ہیں، جو بڑی تشویش ناک بات ہے۔
اس عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے 180 ملین ڈالر امداد کی جو پہلی اپیل کی گئی تھی، اس پر رکن ممالک نے بڑے متحرک انداز میں امداد دی لیکن آٹھ سو سولہ ملین ڈالر امداد کی اپیل پراب تک صرف 90 ملین ڈالر وصول ہوئے۔
کیا امداد پاکستانی سیلاب متاثرین تک پہنچ رہی ہے؟
حکومت پر بھروسہ نہیں
پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ بین الاقوامی برادری حکومت پر بھروسہ نہیں کرتی۔ پارٹی کے ایک رہنما فردوس شمیم نقوی نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''سندھ اور وفاقی حکومت کی کرپشن کے حوالے سے ساکھ بہت بری ہے اور بین الاقوامی برادری اس حوالے سے بہت اچھی طرح جانتی ہے۔ مثال کے طور پر فرانس میں پاکستان کے ساتھ ایک کاروباری ڈیل میں کرپشن کے انکشاف پر اعلیٰ عہدے داروں کو سزا دی جاتی ہے لیکن پاکستان میں اس حوالے سے کسی کو سزا نہیں دی گئی صرف منصورالحق کو پکڑا جاتا ہے۔ یہ معلوم کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی کہ اس کے ساتھ اورکون تھا۔‘‘
فردوس شمیم نقوی کا دعویٰ تھا کہ کرپشن کے یہ سارے معاملات بین الاقوامی برادری کے سامنے ہیں اور یقیناً وہ امداد دیتے ہوئے اس بات کو یقینی بناتے ہوں گے کہ جہاں امداد دی جائے اس کو وہاں غلط استعمال نہ کیا جائے۔
پاکستان: بنيادی ڈھانچے کی تعمير نو کے ليے جرمن امداد ميں اضافہ
امداد مل رہی ہے
نون لیگ اس تاثر کو غلط قرار دیتی ہے کہ حکومت کی ساکھ اچھی نہیں ہے۔ پارٹی کے ایک رہنما اور ن لیگ پنجاب کے نائب صدر سعود مجید نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہیں جوعطیات میں ہیرا پھیری کرتے ہیں اور ان کو دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں لیکن پاکستان مسلم لیگ نون اس طرح کے کاموں پر یقین نہیں رکھتی۔ پاکستان کو نہ صرف بین الاقوامی ادارے امداد دے رہے ہیں بلکہ وزیر اعظم کے ریلیف فنڈ میں بھی عام پاکستانیوں نے پیسہ جمع کرایا ہے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جو پیسہ یا امداد ابھی تک آئی ہے اس کو شفاف طریقے سے استعمال کیا گیا ہے۔
پاکستان میں سیلاب: اقوام متحدہ کی جانب سے امداد کی اپیل
یورپ کے حالات
کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ یورپ کے سیاسی حالات کی وجہ سے بین الاقوامی برادی پاکستان کے سیلاب زدگان پر توجہ نہیں دے پارہی۔
اسلام آباد میں مقیم ترقیاتی شعبے سے تعلق رکھنے والے عامر حسین کا کہنا ہے کہ امداد نہ ملنے کی بہت ساری وجوہات ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''بین الاقوامی برادری یوکرین کے مسئلے کے حوالے سے بری طرح مشکل میں پھنسی ہوئی ہے۔ یورپ میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔
گیس کی قلت ہونے کے امکان ہیں اور وہاں پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پاکستان نے بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو ملک سے باہر نکالا ہوا ہے۔ امریکہ برطانیہ اور یورپی یونین زیادہ ترانہی بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے امداد پہنچاتے ہیں لیکن ہم ان کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں اور کیوں کہ ان بین الاقوامی تنظیموں کے لیے مشکلات ہیں، اس لیے امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور بین الاقوامی ادارے امداد دینے میں ہچکچاتے ہیں۔‘‘
پاکستان: اقوام متحدہ کی ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی فوری اپیل
اہلیت کی کمی
عامرحسین کا خیال ہے کہ حکومتی اداروں میں متعلقہ اہلیت کی بھی کمی ہے۔ ''دنیا بھر میں ریلیف کے ادارے ماہرین چلاتے ہیں جنہوں نے نامور تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی ہوتی ہے اور ان کا وسیع تجربہ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں ریلیف کے کاموں میں زیادہ تر لوگ سکیورٹی اداروں سے آئے ہوئے ہیں، جنکی نہ اس حوالے سے تعلیم ہے، نہ تربیت اور نہ تجربہ اور نہ ہی انہیں یہ معلوم ہے کہ بین الاقوامی تنظیمیں ریلیف کے کاموں کو کسطرح انجام دیتی ہیں۔‘‘