شاداب خان ’پرعزم اور سخت محنت کی ایک مثال‘
30 مئی 2019سخت تربیت اور غیر معمولی عزم کی وجہ سے پاکستانی لیگ اسپنر شاداب خان چند ہی برسوں میں کلب کرکٹ سے عالمی کپ کے دستے میں شامل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ بیس سالہ شاداب ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں تیسرے مقام پر ہیں۔
وہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی توجہ حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے ہیں، جن کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے 1992ء کا عالمی کپ جیتا تھا۔
انگلینڈ روانہ ہونے سے قبل پاکستانی دستے کی وزیر اعظم خان سے ملاقات کے دوران جب انہوں نے شاداب خان کو سراہا تو وہاں پر موجود ٹیم کے کوچ اور ان تمام دیگر کھلاڑیوں کو اس پر کوئی تعجب نہیں ہوا، جو انہیں جانتے ہیں۔
شاداب کے سابق کلب کے کوچ سجاد احمد نے بتایا، ’’کرکٹ کے لیے شاداب کے عزم کا کوئی مقابلہ نہیں۔ وہ رات نو بجے تک سو جاتا ہے اور صبح سورج طلوع ہونے سے قبل گراؤنڈ میں پہنچ جاتا ہے۔ یہ سالوں سے اس کا معمول ہے اور اس طرح وہ زیادہ سے زیادہ وقت تربیت میں صرف کرتا ہے۔‘‘
شاداب ڈسٹرک میانوالی کے میدانوں میں کرکٹ کھیلتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں۔ یہ وزیر اعظم عمران خان کا بھی آبائی علاقہ ہے اور سابق کپتان مصباح الحق کا تعلق بھی یہیں سے ہے۔
سابق کوچ سجاد احمد کے بقول شاداب کو باؤلنگ اور بیٹنگ دونوں میں بہت دلچسپی تھی اور ایک وقت ایسا بھی آیا تھا، جب اس نے بیٹنگ کی خاطر باؤلنگ کو خیر باد کہہ دیا تھا: ’’اس موقع پر میں نے اسے مشورہ دیا تھا کہ وہ آل راؤنڈر بننے کے بارے میں سوچے کیونکہ اس طرح اس کے پاس اعلٰی درجے کی کرکٹ کھیلنے کے بہتر مواقع ہوں گے اور پھر اس نے ایسا ہی کیا۔‘‘
اپنی بے پناہ کامیابیوں کے باوجود شاداب کے دوستوں اور ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ ابھی بھی پہلے کی طرح تربیت پر توجہ دیتا ہے۔
سابق کوچ کے بقول ’’شاداب خان اپنا ماضی یا بنیاد نہیں بھولا ہے۔ جب وہ شہر میں ہوتا ہے تو صدیق اکبر کلب ضرور آتا ہے۔ یہ اس کی پہلی ٹیم تھی۔ اب اس کلب کے سارے اخراجات شاداب برداشت کرتا ہے۔‘‘