شام میں داعش کا مشتبہ سربراہ ہلاک کر دیا گیا، ترکی
1 مئی 2023ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بتایا ہے کہ دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے مشتبہ سربراہ ابو حسین القریشی کو شام میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس شدت پسند تنظیم نے نومبر 2022ء میں جنوبی شام میں ایک آپریشن کے دوران اپنے سابق سربراہ ابو حسن الہاشمی القریشی کی ہلاکت کے بعد ابو حسین القریشی کو اپنا لیڈر منتخب کیا تھا۔
طالبان نے کابل ایئرپورٹ پر حملے کے پیچھے کے ماسٹرمائنڈ کو ہلاک کر دیا
تاہم اس تنظیم کی جانب سے شام میں ترک فورسز کے اس خفیہ آپریشن کے بارے میں آخری خبریں ملنے تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا تھا۔
شام میں امریکی حملے میں داعش رہنما ہلاک
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک انٹرویو میں کہا، ’’گزشتہ روز ترکی کی قومی انٹیلیجنس ایجنسی ایم آئی ٹی نے شام میں ایک کارروائی کے دوران اس شخص کو ہلاک کر دیا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ترک انٹیلیجنس سروسز طویل عرصے سے ابو حسین القریشی کا تعاقب کر رہی تھیں۔
یورپ میں حملوں کے منصوبہ ساز داعش رہنما امریکی حملے میں ہلاک
صدر ایردوآن نے زور دے کر مزید کہا، ’’ہم بلا تفریق دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘‘
صومالیہ میں امریکی کارروائی میں داعش رہنما ہلاک
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ کارروائی عفرین کے شمال مغربی علاقے کے ایک قصبے جندیرس میں کی گئی، جہاں ترک انٹیلیجنس اور سکیورٹی فورسز نے ایک متروک فارم کو نشانہ بنایا۔ اس فارم کو ایک اسلامی مدرسے کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، جو ترکی کی سرحد کے پاس ہی واقع تھا۔
کیا جرمنی کو ’مذہبی شدت پسندی‘ سے خطرہ ہے؟
داعش کا عروج و زوال
سن 2014 میں داعش نے اپنے رہنما ابوبکر البغدادی کی قیادت میں اسلامی خلافت کا اعلان کیا تھا اور پھر عراق اور شام کے بڑے علاقوں پر قبضہ بھی کر لیا تھا۔
تاہم عراق اور شام میں امریکی حمایت یافتہ افواج کے ساتھ ساتھ روس، ایران اور مختلف ملیشیاؤں کی مدد سے شامی افواج نے اس گروہ کو بالآخر ان علاقوں سے باہر نکال دیا تھا۔ سن 2019 میں بغدادی بھی ایک امریکی آپریشن میں مارا گیا تھا۔
اپنے زیر قبضہ بیشتر علاقے کھو دینے کے باوجود آئی ایس یا داعش اب بھی شام اور خطے کے دیگر ممالک کے کچھ حصوں میں سرگرم ہے اور وقتاً فوقتا مسلح حملے کرتی رہتی ہے۔
سولہ اپریل کو ہی اس گروپ کے مشتبہ ارکان نے شام میں کم از کم 41 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
امریکہ کی عملی مدد سے کرد تنظیموں کا اتحاد ’شامی جمہوری فورسز‘ بھی شام میں اس گروہ کے خلاف مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس گروہ کے بہت سے ارکان ابھی تک دور دراز علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں۔
ص ز / م م (اے ایف پی، روئٹرز)