شام میں مظاہرے، بانیاس میں سکیورٹی ہائی الرٹ
11 اپریل 2011خبررساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بانیاس میں ملکی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی جا چکی ہے، جو وہاں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیارہے۔ اگرچہ شام بھر میں ہی حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے تاہم بانیاس میں صورتحال گزشتہ روزاس وقت نازک ہو گئی تھی، جب وہاں فرقہ وارانہ حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ اتوار کو بانیاس میں منعقد ہوئے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد حکومت کی حامی ملیشیا نے وہاں کے رہائشیوں پر فائرنگ کر دی تھی۔ دوسری طرف حکام نے کہا ہے کہ بانیاس کے نواح میں ایک مسلح گروپ نے اپنے ایک اچانک حملے میں نو فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
بانیاس شہر شامی حکومت کے لیے اہم تصور کیا جاتا ہے کیونکہ شام میں موجود تیل کی صرف دو ریفائنریز میں سے ایک اسی بندر گاہی شہر میں قائم ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ بانیاس میں اس ریفائنری کے قریب فوجی ٹینک گشت کرتے دیکھے گئے ہیں۔ شام میں انسانی حقوق کے سر کردہ کارکنوں نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ بانیاس کی مکمل ناکہ بندی کی جا چکی ہے اور اس شہر کو جانے والے تمام راستوں پر خفیہ پولیس کے اہلکار تعینات ہیں۔
شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف مارچ سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک نوے افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل شام میں ایسے مظاہروں کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ دوسری طرف بشار الاسد نے کہا ہے کہ ملک میں بد امنی کے پیچھےغیر ملکی عناصر کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے حالیہ مظاہروں کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی شر پسند عناصر شام میں فرقہ واریت پھیلا کر ملکی امن و امان تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
اگرچہ بشار الاسد کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک میں وسیع پیمانے پر سیاسی اصلاحات کا ارادہ کر چکے ہیں تاہم ملک بھرمیں عوامی احتجاجات اور مظاہروں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ دریں اثناء شام میں مظاہرین کے خلاف سرکاری دستوں کی طرف سے طاقت کے استعمال پر مغربی ممالک نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے دمشق حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک