شامی فورسز اور حزب اللہ کے جنگجو الزبدانی میں داخل ہو گئے
5 جولائی 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے اتوار کے دن شامی عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج اور ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے جنگجوؤں نے مؤثر عسکری کارروائی کرتے ہوئے الزبدانی سے ملحقہ کئی علاقوں میں باغیوں کو پسپا کر دیا ہے۔ شامی فورسز نے حکمت عملی کے حوالے سے انتہائی اہم تصور کیے جانے والے اس شہر کی بازیابی کے لیے جمعے کے دن باقاعدہ زمینی کارروائی شروع کی تھی۔ تاہم اس سے قبل کئی دنوں تک شامی فضائیہ نے اس علاقے میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس عسکری کارروائی میں حزب اللہ کی ملیشیا اور شامی فورسز کو فضائیہ کی مدد بدستور حاصل ہے۔
اس علاقے پر باغیوں کو پسپا کرنے کے نتیجے میں حزب اللہ نامی یہ گروہ ان علاقوں میں اپنا اثرورسوخ قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ اسی شہر میں وہ اہم شاہراہ بھی واقع ہے، جو بیروت اور دمشق کو ملاتی ہے۔ اگر باغی مکمل طور پر پسپا ہو جاتے ہیں تو وہاں نقل و حرکت کے حوالے سے بھی شامی فورسز اور اس کے اتحادی حزب اللہ کو فوائد حاصل ہو جائیں گے۔
لبنان میں حزب اللہ کے زیر کنٹرول ٹیلی وژن ’المنار‘ نے اتوار کے دن بتایا ہے کہ ایک دن کی کارروائی کے بعد ہی شامی فورسز اور حزب اللہ کے فائٹرز الزبدانی کے مغربی ڈسٹرکٹ جامعات میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ علاقہ دمشق سے 45 کلو میٹر دور شمال مغرب میں واقع ہے۔ اس ٹیلی وژن نے اپنی فوٹیج میں دیکھایا ہے کہ دستے پیشقدمی کرتے ہوئے اس علاقے میں داخل ہو رہے ہیں۔
شامی فوج نے بھی کہا ہے کہ اس کے دستوں نے الزبدانی کے مشرقی حصے سلطانی کا کںٹرول حاصل کر لیا ہے۔ شامی کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق اس کارروائی کے دوران درجنوں ’دہشت گرد‘ ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ یہ امر اہم ہے کہ شامی حکومت صدر بشار الاسد کے خلاف فعال تمام باغیوں کو ہی ’دہشت گرد‘ قرار دیتی ہے۔
شامی فورسز اور حزب اللہ کی جنگجوؤں نے گزشتہ مارچ الزبدانی کے مشرقی پہاڑی علاقوں کو بازیاب کرا لیا تھا تاہم مشرقی پہاڑی علاقوں پر قابض باغیوں کی طرف سے راکٹ حملوں کی وجہ سے پیشقدمی نہ کر سکے تھے۔ تاہم مؤثر فضائی کارروائی کے بعد اسد کے حامی دستوں نے حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ مل کر یہ تازہ کامیابی حاصل کی ہے۔
شامی فورسز الزبدانی کے علاوہ دیگر کئی محاذوں پر بھی باغیوں سے نبرد آزما ہے۔ جنوبی صوبے دِرعا کے علاوہ شمالی شہر حلب میں بھی باغیوں کے مختلف گروہ اسد کی افواج کو پریشان کیے ہوئے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی شامی فوج انتہا پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف بھی حالت جنگ میں ہے۔ شام کے متعدد علاقوں پر قابض یہ جہادی اب حکومتی کنٹرول والے شمالی مشرقی شہر الحسکہ پر حملے کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ شامی تنازعے کی وجہ سے کم ازکم دو لاکھ بیس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک ملین بتائی جاتی ہے۔