شاہراہ دستور خالی کرائی جائے، سپریم کورٹ کا حکم
25 اگست 2014چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پیر کو ممکنہ ماورائے آئین اقدام اور شہریوں کے حقوق سے متعلق دائر سات درخواستوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شاہراہ دستور پر دھرنا دینے والوں نے سکیورٹی انتظامات بھی اپنے ہاتھ میں لے رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی عملے نے ان افراد کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایت بھی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ دستور بند ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ کے جج دوسرے راستے سے آ رہے ہیں اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے عملے کی حاضری بھی گذشتہ ایک ہفتے سے بہت کم رہی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ کل صبح شاہراہ دستور سے سپریم کورٹ آنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سلمان بٹ، تحریک انصاف کے وکیل حامد خان اور عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر کو ہدات کی کہ وہ کل(منگل) تک شاہراہ دستور پر شہریوں کی آزادانہ نقل وحرکت کو یقینی بنانے کے لیے مشاورت کے ذریعے کوئی راستہ نکالیں اور کل اس بارے میں رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔
عدالت نے ان درخواستوں کی سماعت بدھ ستائیس اگست تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضٰی نے کہا کہ کچھ طاقتیں موجودہ سیاسی بحران میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمشن کے ایک سابق افسر افضل خان کی جانب سے ایک ٹی وی انٹرویو میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس تصدق حسین جیلانی، سابق چیف الیکشن کمشنر فخروالدین جی ابراہیم پر انتخابات میں دھاندلی کرنے کے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا،’’
" سپریم کورٹ پر اگر کیچڑ اچھالا گیا اور اس کے سابق چیف جسٹس صاحبان پر اس طرح کیچڑ اچھالا گیا تو اس کو ہم نہیں چھوڑیں گے۔ ہمیں پتہ ہے کون کس حد تک معاملات میں ملوث تھا۔ اس طرح اپنے گندے کپڑے لوگ یہاں پر آ کر نہ دھوئیں۔"
دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے پیر کی شام شاہراہ دستور پر دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو اڑتالیس گھنٹے کا آخری الٹی میٹم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اس ڈیڈ لائن کے خاتمے سے قبل اسمبلیوں کے ایوان خالی کر کے چلے جائیں۔ طاہرالقادری نے دھرنے کے شرکاء کو اسٹیج پر سے ایک سفید چادر لہرا کر دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ شہادت کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے کفن بھی خرید لیا ہے۔
طاہرالقادری نے کہا، ’’ 17 جون سے شروع ہونے والے احتجاج کا آخری مرحلہ انقلاب میں داخل ہو چکا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اڑتالیس گھنٹوں کی ڈیڈ لائن پوری ہونے کے بعد وہ صورتحال کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
شاہراہ دستور پر ایک ہفتے سے دھرنا دیے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پیر کی شام اپنے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمشن کے سابق ایڈیشنل سکریٹری افضل خان کے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق انکشافات پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا، افضل خان نے ان باتوں کی تصدیق کر دی جو ہم چودہ ماہ سے مئی 2013 ء کے انتخابت میں دھاندلی سے متعلق کہہ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ افضل خان کے مطابق ان انتخابات میں 35 نہیں سینکڑوں 'پنکچر' لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ان انتخابات میں عوامی مینڈیٹ چوری کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا تھا جنہوں نے ریٹرنگ افسران کو تعینات کیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ دھاندلی ثابت ہوگئی ہے نواز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے سے استعفٰی دینا پڑے گا۔ خیال رہے کہ عمران خان اپنی تقاریر میں تو سابق چیف جسٹس افخار محمد چوہدری کوسخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ لیکن انہوں نے سابق چیف جسٹس کی طرف سے بھجوائے گئے ہتک عزت کے نوٹس کے جواب میں انتہائی شائستہ زبان اور محتاط رویے کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان کے وکلاء کی جانب سے سابق چیف جسٹس کو بھجوائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ عمران خان چیف جسٹس کے طور پر ان کے کارہائے نمایاں کا بے حد احترام کرتے ہیں۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ البتہ انہیں 2013 ء میں آزادانہ انتخابات کے لیے چیف جسٹس افتخار چوہدری سے بہت امیدیں وابستہ تھیں جو پوری نہ ہونے پر مایوسی ہوئی۔