شمالی غزہ میں یکم اکتوبر سے خوراک کا داخلہ بند ہے، یو این
12 اکتوبر 2024اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے آج بروز ہفتہ کہا ہے کہ اکتوبر کے آغاز سے اب تک شمالی غزہ میں خوراک کی کوئی امداد نہیں پہنچی ہے۔ فلسطینی علاقوں کے لیے ڈبلیو ایف پی کے ڈائریکٹر انٹون رینارڈ نے کہا، ''شمال (تک رسائی) بنیادی طور پر منقطع ہے اور ہم وہاں کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔‘‘
یہ بیان اقوام متحدہ کے مہاجرین کے لیے ادارے یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلپے لارزینی کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کم ازکم چار لاکھ افراد شمالی غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ڈبلیو ایف کا کہنا تھا کہ وہ شمالی غزہ میں اپنے زیر انتظام فوڈ ڈسٹری بیوشن پوائنٹس، کچن اور بیکریاں اسرائیلی فضائی حملوں، زمینی کارروائیوں اور انخلاء کے احکامات کی وجہ سے بند کرنے پر مجبور ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے یہ بھی کہا کہ اس علاقے میں ڈبوں میں بند کھانے، آٹا، ہائی انرجی بسکٹ اور غذائی سپلیمنٹس کی آخری بچ جانے والی رسد بھی پہلے ہی تقسیم کر دی گئی ہے۔ ڈبلیو ایف پی نے سوشل میڈیا پر کہا، ''یہ واضح نہیں ہے کہ شمالی غزہ میں ڈبلیو ایف پی کی جانب سے فراہم کی گئی باقی ماندہ خوراک، جو پہلے ہی پناہ گاہوں اور صحت کی سہولیات میں لوگوں کو تقسیم کی جا چکی ہے، کب تک چلے گی۔‘‘
اسرائیل کی تردید
امداد کی تقسیم کی نگرانی کرنے والےاسرائیل کے فوجی ادارے COGAT نے بدھ کو اس بات کی تردید کی تھی کہ وہ شمالی غزہ میں خوراک کے داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ اس ادارے نے ایک بیان میں کہا، ''اسرائیل نے اپنی سرزمین سے شمالی غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد کے داخلے کو نہیں روکا ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس بات کے ثبوت کے طور پر وہ شمالی غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے کی اجازت دیتا رہے گا۔
غزہ میں بھوک کے بحران پر تشویش ایک بار پھر اس وقت ابھری ہے، جب اقوام متحدہ کے خوراک کے حق سے متعلق آزاد تفتیش کار مائیکل فخری نے اگست میں اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف ''بھوک کی مہم‘‘ چلانے کا الزام لگایا تھا۔
اسرائیل نے بارہا ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں امداد کی فراہمی کو روکا یا سست کیا ہے۔
اسرائیل کا شمالی غزہ سے انخلا کا حکم
اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے شمال میں فلسطینیوں کو آج بروز ہفتہ دوبارہ اپنے گھروں کو چھوڑنے کی ہدایت کی۔ اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز غزہ شہر کے شیخ رضوان محلے کے ساتھ ساتھ جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ارد گرد''دہشت گرد تنظیموں‘‘ کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر عربی زبان میں کہا، '' حتی کہ ان علاقوں میں موجود پناہ گاہوں کو بھی، ایک خطرناک جنگی زون تصور کیا جا رہا ہے۔‘‘ اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور توپ خانے نے حالیہ دنوں میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر حملے کیے ہیں۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے ہفتے کے روز بتایا کہ سات اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم 42,175 فلسطینی ہلاک اور 98,336 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے یہ کارروائی عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس حملے میں بارہ سو کے قریب افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اسرائیل کی جنوبی لبنان میں باشندوں کو گھروں سے دور رہنے کی وارننگ
اسرائیلی فوج نے آج ہفتے کی صبح جنوبیلبنان کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ وہاں جاری لڑائی کے دوران اپنے گھروں کو واپس نہ جائیں۔ اسرائیلی فوجی ترجمان اویچائے ادرائی نے سوشل میڈیا پر لبنانی باشندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز ''آپ کے گاؤں میں یا اس کے آس پاس حزب اللہ کی پوسٹوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اپنی حفاظت کے پیش نظر اگلی اطلاع تک اپنے گھروں کو واپس نہ جائیں۔‘‘
ایک الگ پوسٹ میں ادرائی نے جنوبی لبنان میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والے کارکنوں سے ایمبولینس کے استعمال سے گریز کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایمبولینسوں کو حزب اللہ کے جنگجو استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم طبی ٹیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب اللہ کے ارکان سے رابطے سے گریز کریں اور ان کے ساتھ تعاون نہ کریں۔ انہوں نےکہا، ''اسرائیلی فوج اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ مسلح افراد کو لے جانے والی کسی بھی گاڑی کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے گی، چاہے اس کی نوعیت کچھ بھی ہو۔‘‘
حزب اللہ کا شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو انتباہ
لبنانی گروپ حزب اللہ نے اسرائیلیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے شمال میں رہائشی علاقوں میں فوجی مقامات سے دور رہیں۔ عبرانی اور عربی میں شائع ہونے والے ایک بیان میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے حیفا، تبریاس اور ایکر جیسے شہروں کے محلوں میں اڈے ہیں۔
گروپ نے اسرائیلیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا، ''اپنی جان بچانے کے لیے ان فوجی تنصیبات کے قریب نہ جائیں۔‘‘
حزب اللہ لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ شیعہ سیاسی جماعت اور عسکریت پسند گروپ ہے۔ اسے امریکہ، جرمنی اور کئی سنی عرب ممالک نے دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رکھا ہے۔ یورپی یونین نے بھی اس کے مسلح ونگ کو ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر شمار کیا ہے۔
گزشتہ سال سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان سرحدی جھڑپیں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہوتی رہتی ہیں۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر حملے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کیے گئے ہیں۔
ستمبر میں اسرائیل نے لبنانی دارالحکومت بیروت سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کیے، جن میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ بھی ہلاک ہوئے۔ اس ماہ کے شروع میں اسرائیل نے جنوبی لبنان پر زمینی حملہ شروع کر دیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حزب اللہ کو نشانہ بنا رہاے تاکہ بے گھر اسرائیلی شہری لبنان کی سرحد کے قریب ملک کے شمالی علاقوں میں بحفاظت واپس جا سکیں۔ حزب اللہ کے حملوں کی وجہ سے شمالی اسرائیل سے تقریباً 60,000 افراد کو نکالا گیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ہفتے کی صبح کہا کہ اس نے لبنان کے ساتھ سرحد کے قریب اسرائیلی علاقے گلیل میں ایک میزائل کو ''کامیابی سے روکا۔‘‘
ش ر⁄ ع ت، م ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)