شمالی وزیرستان، 31 عسکریت پسند ہلاک
16 ستمبر 2014پاکستانی فوج کی جانب سے منگل سولہ ستمبر کو جاری کیے جانے والے اس بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ فضائی حملے قبائلی ضلع خیبر کی وادیٴ تیراہ میں کیے گئے، جن میں ’بیس دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ عسکریت پسندوں کے تین ٹھکانے اور اسلحے کے دو ڈپو بھی تباہ کر دیے گئے‘۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے ایک سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ جیٹ طیاروں نے ضلع خیبر کے علاقے توردارا کوکی خیل پر بمباری کی، جہاں طالبان اور ایک اور کالعدم عسکریت پسند گروپ لشکرِ اسلام کے جنگجوؤں نے پناہ لے رکھی تھی۔
دوسری جانب حکام نے بتایا ہے کہ ایک اور حملہ شمالی وزیرستان میں ایک فوجی چوکی پر ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ سرحد پار سے آئے ہوئے عسکریت پسندوں نے کیا۔
فوج کی طرف سے جاری کردہ تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپن وام میں ڈانڈی کچھ کی چوکی پر منگل کو علی الصبح ہونے والے حملے کو پسپا کر دیا گیا: ’’گیارہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا اور ایک کو پکڑ لیا گیا۔ تین دہشت گردوں کی لاشیں بھی سکیورٹی فورسز کے پاس ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں اپنے بڑے آپریشن کا آغاز اس سال پندرہ جون کو کیا تھا۔ اس آپریشن کا مقصد اس علاقے کو طالبان اور دیگر باغی گروپوں سے پاک کرنا تھا۔ اب تک اس آپریشن کے نتیجے میں تقریباً ایک ہزار عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ 80 سے زیادہ فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔
کسی آزاد ذریعے سے مرنے والوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں اب تک بہت سے عام شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کی طرف سے اکثر ایک دوسرے پر عسکریت پسندوں کے سرحد پار حملوں کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔ تازہ حملے کے بعد بھی اسلام آباد اور کابل حکومتوں کے درمیان تعلقات مزید خراب ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔