شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، 4 عسکریت پسند ہلاک
28 مارچ 2010فوج نے تازہ کارروائیوں میں 13 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ ان کارروائیوں میں ایک فوجی بھی ہلاک ہوا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق امریکی ڈرونز نے شمالی وزیرستان کے علاقےمیر علی میں دو میزائل داغے۔ ان حملوں میں عسکریت پسندوں کے زیراستعمال دوعمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حکام کے مطابق ان عمارتوں میں طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی موجود تھے۔ ایک پاکستانی خفیہ اہلکار کے حوالے سے خبررساں ادارے AFP نے کہا کہ اس حملے میں سات عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی فی الحال شناخت سامنے نہیں آئی۔ اس پاکستانی اہلکار کے مطابق ڈرون حملے کا نشانہ بننے والا یہ علاقہ ازبک شدت پسندوں کا مضبوط ٹھکانہ ہے اور یہاں عرب عسکریت پسند بھی موجود رہتے ہیں۔
اگست 2008ء سے اب تک پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں اب تک 90 سے زائد ڈرون حملے کئے جا چکے ہیں اور ان میں مجموعی طور پر تقریبا 830 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب اورکزئی ایجنسی میں پاکستانی فضائیہ کے طیاروں نے طالبان کے مشتبہ ٹھکانوں پر بمباری کی۔ پاکستانی فوج نے اس تازہ کارروائی میں 13 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
فوج کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں عسکریت پسندوں نے ایک فوجی قافلے کو گھات لگا کر نشانہ بنایا۔ اس حملے میں ایک فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ جوابی کارروائی میں چار طالبان بھی مارے گئے۔ پاکستانی فوج کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک جنوبی وزیرستان میں ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی مجموعی تعداد 823 ہوگئی ہے۔ فوج کے مطابق جنوبی وزیستان میں آپریشن کے بعد عسکریت پسندوں کی بڑی تعداد کرم اور اورکزئی ایجنسی کی جانب فرار پر مجبور ہوگئی اور اورکزئی ایجنسی جنوبی وزیرستان آپریشن ہی کا ایک حصہ ہے۔ وہاں گزشتہ چار روز سے فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے جھڑپوں میں اب تک 100 شدت پسند جبکہ چھ فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسی ہفتے امریکہ کی جانب سے پہلی مرتبہ ڈرون حملوں کے حوالے سے وضاحت کی گئی ہے اور انہیں ذاتی دفاع کے لئے جائز حملے قرار دیا گیا ہے۔ امریکی مؤقف ہے کہ طالبان اور القاعدہ دہشت گردوں کے خلاف بین الاقوامی قانون کے تحت کسی بھی ملک میں حملے کئے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : ندیم گِل