1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان کے لاکھوں مہاجرین کی واپسی پندرہ مارچ سے

مقبول ملک13 مارچ 2015

پاکستان قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ملکی فوج کے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی وجہ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں شہریوں کی ان کے گھروں کو واپسی اتوار پندرہ مارچ سے شروع ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1EqGT
تصویر: DW/D. Baber

ملکی دارالحکومت اسلام آباد سے آج جمعہ 13 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان قریب ایک ملین پاکستانی شہریوں کو افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن سے پہلے اپنے گھروں سے رخصت ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔ داخلی مہاجرت پر مجبور ان شہریوں کے اولین گروپ پرسوں اتوار سے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو جائیں گے۔

Pakistanische Soldaten Offensive in Waziristan Archiv Juli 2014
شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا آغاز گزشتہ برس جون میں کیا گیا تھاتصویر: AFP/Getty Images/A. Qureshi

سرحدی علاقوں اور ان سے متعلقہ امور کے پاکستانی وزیر عبدالقادر بلوچ نے آج نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ملکی فوج نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز گزشتہ برس جون میں کیا تھا، جس کے باعث وہاں سے قریب دس لاکھ باشندے بے گھر ہوئے تھے۔

عبدالقادر بلوچ نے بتایا، ’’اتنے زیادہ باشندوں کی ان کے گھروں کو واپسی میں ظاہر ہے وقت لگے گا۔ لیکن جیسے جیسے حالات بہتر ہوتے جائیں گے، ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو واپس ان کے گھروں کو بھیجنا شروع کر دیں گے۔‘‘

اس پاکستانی وزیر نے کہا، ’’ہمیں داخلی مہاجرت کرنے والے کل قریب دو ملین شہریوں کو واپس ان کے آبائی علاقوں میں بھیجنا ہے۔ ان شہریوں کا تعلق شمالی وزیرستان سے بھی ہے اور دو دیگر قبائلی علاقوں جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی سے بھی۔‘‘

Zivilbevölkerung leidet unter Militäroffensive der Pakistanischen Armee in Nordwaziristan
قبائلی علاقوں سے مجموعی طور پر بیس لاکھ شہری داخلی مہاجرت پر مجبور ہوئےتصویر: Danish Baber

پاکستان میں مختصراﹰ فاٹا کہلانے والے وفاق کے زیر انتظام مجموعی طور پر چھ قبائلی علاقوں میں سے شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی ہی وہ علاقے ہیں جہاں مقامی طالبان اور دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے قائم کر رکھے تھے۔ یہ تینوں قبائلی علاقے پاکستان کی افغانستان کے ساتھ سرحد سے ملتے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق خیبر ایجنسی اور جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائیوں کا آغاز 2009ء میں ہوا تھا اور اب تک وہا‌ں سے مہاجرت کرنے والے باشندوں کو محض چند مخصوص خطوں میں ہی واپسی کی اجازت دی گئی ہے۔

خیبر ایجنسی میں گزشتہ برس اُس سے پہلے کے مقابلے میں کافی زیادہ مسلح جھڑپیں دیکھنے میں آئی تھیں۔ پاکستان کے یہی وہ قبائلی علاقے ہیں جہاں سے عسکریت پسند زیادہ تر پاکستانی سکیورٹی دستوں اور افغانستان میں امریکا کی سربراہی میں فرائض انجام دینے والے دستوں پر مسلح حملے کرتے رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید