شمالی کوريا کے قائد چين کے دورے پر
25 مئی 2011خبر ايجنسی کے مطابق کم اپنی خصوصی ٹرين پر چينی دارالحکومت پہنچنے کے تھوڑی دير بعد ہی رياستی مہمان خانے پہنچے۔ وہ چين کے مشرقی شہر نان ينگ سے رات کو بيجنگ کے ليے روانہ ہوئے تھے۔
کم يونگ ال نے پچھلے جمعے کو اپنی خصوصی ٹرين ميں شمالی چين کی سرحد عبور کی تھی اور وہ پچھلے چھ دنوں ميں اپنے سفر کے دوران کم از کم چار دوسرے چينی شہروں کا دورہ کر چکے ہيں۔ چين اور شمالی کوريا کی طرف سے شمالی کوريا کے قائد کے اس سے پہلے کيے جانے والے دوروں کی تصديق ان دوروں کے ختم ہوجانے کے بعد ہی کی جاتی تھی۔
جنوبی کوريائی خبر ايجنسی يونہاپ نے اطلاع دی ہے کہ غير مصدقہ اطلاعات کے مطابق کم نے پير کو يانگ جو شہر ميں چين کے سابق صدر يانگ زے من اور دوسرے چينی رہنماؤں کے ساتھ ڈنر ميں شرکت کی۔
چين کے انگريزی ميں شائع ہونے والے اخبار گلوبل ٹائمز نے يانگ جو شہر کی مقامی حکومت کے قريبی حلقوں کے حوالے سے خبردی ہے کہ کم کی وہاں آمد پر شہر کی کميونسٹ پارٹی کے سيکريٹری اور دوسرے حکام نے کم سے ملاقات کی۔ اخبار نے مقامی حلقوں کے حوالے سے يہ خبر بھی دی ہے کہ يانگ جو آنے والے شمالی کوريائی وفد ميں کم يونگ ال کے بيٹے کم يونگ اُن شامل نہيں تھے، جنہيں شمالی کوريائی قائد کا جانشين سمجھا جاتا ہے۔
جنوبی کوريا کے صدر لی ميونگ باک نے پچھلے اتوار کو ٹوکيو ميں ايک تين فريقی سربراہی کانفرنس کے بعد کہا کہ چينی وزير اعظم وين جيا باؤ کا کہنا ہے کہ کم کے چين کے دورے کا مقصد شمالی کوريا کو اقتصادی ترقی کے طريقوں سے آگاہ کرنا اور اُس کی اسٹالنسٹ رياستی معيشت کی بحالی ميں مدد دينا ہے۔
مبصرين کا کہنا ہے کہ شمالی کوريا کے رہنما چين سے سفارتی اور غذائی مدد کی درخواست کريں گے۔ وہ اپنے بيٹے کم يونگ اُن کو اپنا جانشين بنانے کے ليے بھی چين کی حمايت حاصل کرنا چاہتے ہيں۔ چين اس بارے ميں فکر مند ہے کہ اگر 69 سالہ شمالی کوريائی قائد کم يونگ ال کو کچھ ہو گيا تو شمالی کوريا ميں عدم استحکام پيدا ہو سکتا ہے۔ اس ليے بھی وہ شمالی کوريا پر اپنا اثرورسوخ بڑھانا چاہتا ہے۔
شمالی کوريا کے انسانی حقوق کے امور سے متعلق امريکی نمائندے کل شمالی کوريا کے پانچ روزہ دورے پر دارالحکومت پيونگ يونگ پہنچے ہيں۔ اُن کے اس دورے کا مقصد جنوری ميں شمالی کوريا کی طرف سے غذائی اشيا کی مدد کی درخواست کا جائزہ لينا ہے۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ تقريباً چھ ملين شمالی کورين، يعنی آبادی کا چوتھائی حصہ فوری غذائی مدد کا محتاج ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: افسر اعوان