شمالی کوریا نے روس کے ساتھ دفاعی معاہدے کی توثیق کر دی
12 نومبر 2024شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے منگل کے روز یہ اطلاع دی کہ ملک نے روس کے ساتھ ایک باہمی دفاعی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔ اس معاہدے کے تحت فریقین سے مسلح حملے کی صورت میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یوکرین کی وزارت دفاع نے حال ہی میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ روس کے سرحدی علاقے کرسک میں تعینات شمالی کوریائی فوج کی یونٹوں کے ساتھ اس کی جھڑپیں ہوئی ہیں، جس کے چند روز بعد اس معاہدے کا اعلان سامنے آیا ہے۔
روس اور یوکرین کے ایک دوسرے کے خلاف ’ریکارڈ‘ ڈرون حملے
شمالی کوریا کی میڈیا نے معاہدے کے بارے میں کیا کہا؟
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے بتایا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے "حکم کے طور پر اس معاہدے کی توثیق کی گئی ہے۔"
ایجنسی نے کہا کہ "معاہدہ اس دن سے نافذ العمل ہو گا جب سے دونوں فریقوں نے توثیق کی دستاویزات کا تبادلہ کیا۔"
یورپ ٹرمپ کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتا رہے گا، چانسلر شولس
گزشتہ ہفتے روسی قانون سازوں نے بھی اس معاہدے کی توثیق کے لیے متفقہ طور پر ووٹ کیا تھا، جس کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اس پر دستخط کیے تھے اور اس کے بعد اب شمالی کوریا نے اس کی توثیق کا اعلان کر دیا ہے۔
جون میں پوٹن نے پیونگ یانگ کے دورے کے دوران شمالی کوریا کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے میں یہ شرط بھی رکھی گئی تھی کہ دونوں ممالک میں سے کوئی ایک دوسرے پر حملے کی صورت میں "بلا تاخیر" فوجی مدد فراہم کرے گا۔
جرمن وزیر خارجہ بیئربوک غیر اعلانیہ دورے پر یوکرین میں
شمالی کوریا نے 'اپنے فوجی روس بھیجے'
شمالی کوریا کے وزیر خارجہ چو سون ہوئی نے حال ہی میں ماسکو کا دورہ کیا تھا اور یوکرین کے خلاف روسی جنگ کو "مقدس جد و جہد" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پیونگ یانگ "جیت کے دن تک اپنے روسی ساتھیوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔"
جنوبی کوریا یوکرین اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اس جنگ میں روس کی مدد کے لیے اپنے تقریبا 10,000 فوجی روس میں تعینات کیے ہیں۔
روسی ڈرون حملوں کے بعد یوکرینی دارالحکومت میں تباہی کا منظر
مغربی ممالک ایک طویل عرصے سے پیونگ یانگ پر یہ الزام بھی عائد کرتے رہے ہیں کہ یوکرین کے خلاف ماسکو کی مدد کے لیے شمالی کوریا توپ خانے کے گولے اور میزائل فراہم کرتا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے گروپ آف سیون (جی سیون) ممالک نے پیونگ یانگ اور ماسکو کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کی مذمت کی تھی اور ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ شمالی کوریا کے فوجی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیلسٹک میزائلوں کے استعمال کی تربیت حاصل کر سکتے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)