شکیل آفریدی کی سزا میں دس سال کی کمی
15 مارچ 2014شکیل آفریدی کو مئی 2012ء میں پاکستان کی جرگہ کہلانے والی ایک قبائلی عدالت نے تینتیس برس قید کی سزا سنائی تھی۔ شکیل آفریدی کو یہ سزا قبائلی نظام انصاف کے تحت غداری کے جرم میں اور عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ رابطوں کی وجہ سے سنائی گئی تھی۔
پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ڈاکٹر شکیل آفریدی کو قریب دو سال قبل سنائی گئی سزائے قید کو گزشتہ برس اگست میں معطل کر دیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ ڈاکٹر آفریدی کی ایک اپیل پر سنایا گیا تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے ملزم کے خلاف مقدمے کی نئے سرے سے سماعت کا حکم بھی دے دیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اب ایک ٹریبیونل نے شکیل آفریدی کی سزائے قید کی مدت میں کمی کا فیصلہ سنایا ہے۔ اس ٹریبیونل نے شکیل آفریدی کو سنائی گئی 33 سال کی سزائے قید میں دس سال کی کمی کر کے اسے 23 برس کر دیا ہے۔
ڈاکٹر آفریدی کے وکیل صفائی سمیع اللہ آفریدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ آج ہفتے کے روز عدالت نے ڈاکٹر آفریدی کی سزائے قید میں دس سال کی کمی کرتے ہوئے ان کو سنائی گئی جرمانے کی سزا میں بھی کمی کر دی۔ ماضی میں اس پاکستانی ڈاکٹر کو تین لاکھ بیس ہزار روپے جرمانہ کیا گیا تھا جو اب ایک لاکھ روپے کم کر کے دو لاکھ بیس ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔
شکیل آفریدی کے وکیل صفائی سمیع اللہ آفریدی کے مطابق وہ ڈاکٹر آفریدی کی سزا میں دس سال کی کمی کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے خلاف مقدمہ نئے سرے سے سنا جانا چاہیے۔ شکیل آفریدی کے وکیل کے بقول ایسا اس لیے بھی ہونا چاہیے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں یہی فیصلہ سنایا گیا تھا کہ مقدمے کی سماعت نئے سرے سے کی جائے۔
سمیع اللہ آفریدی نے کہا، ’’ہم اس فیصلے کے خلاف اس لیے اپیل کریں گے کہ یہ ایک غیر منصفانہ فیصلہ ہے۔‘‘ خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شکیل آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے کہا ہے، ’’ہم مقدمے کی نئے سرے سے سماعت چاہتے ہیں۔ آج سنایا جانے والا فیصلہ صرف ایک نکتے کی بنیاد پر دیا گیا ہے کہ شکیل آفریدی کی سزا کم کر دی جائے۔‘‘
جمیل آفریدی نے کہا کہ وہ لازمی طور پر اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ ڈاکٹر آفریدی کو مئی دو ہزار گیارہ میں ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کے اس خفیہ آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
شکیل آفریدی کی گرفتاری اس لیے عمل میں آئی تھی کہ انہیں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے ایک خاص مقصد کے لیے بھرتی کیا تھا۔ شکل آفریدی کو ایک ایسا ویکسینیشن پروگرام چلانے کے لیے کہا گیا تھا جس کے ذریعے اسامہ بن لادن کی شناخت کے لیے اس کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے جانا تھے۔ لیکن اس ویکسینیشن ٹیم کے ڈاکٹروں کو اسامہ بن لادن کے خاندان تک کبھی رسائی حاصل نہ ہو سکی تھی۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنائی گئی سزائے قید کی وجہ ان کا سی آئی اے کے لیے کام کرنا نہیں تھا۔ اس کے برعکس انہیں عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ رابطوں کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔