صحافی ترون تیج پال ریپ کیس میں بری
21 مئی 2021بھارت کی مغربی ریاست گوا کی ایک سیشن عدالت نے 21 مئی منگل کے روز سن 2013 کے ریپ کیس کے ملزم معروف صحافی ترون تیج پال کو بری کر دیا۔ انہیں گوا کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں اپنی ایک ساتھی صحافی کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے کئی الزامات کا سامنا تھا۔
یہ واقعہ تیس نومبر سن ۲۰۱۳ کا ہے جب گوا میں بھارتی فلم فیسٹیول جاری تھا۔ اس صحافی کو گرفتار کیا گیا تھا اور پھر چند ماہ بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی۔ ٹرائل کورٹ نے 2017 میں ان پر ریپ اور جنسی ہراسانی کی فرد جرم عائد کی تھی جسے انہوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت عظمی نے گوا میں ہی کیس جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد ترن تیج پال کی بیٹی کارا نے ان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا، " نومبر 2013 میں، مجھ پر (تیج پال) ایک ساتھی کی جانب سے جنسی زیادتی کا جھوٹا الزام کو عائد کیا گیا تھا۔ آج گوا میں ایڈیشنل سیشن جج کشما جوشی کی معزز کورٹ نے مجھے با عزت بری کر دیا۔ ایک ایسے انتہائی مایوس کن دور میں، جہاں عام حوصلے کی اتنی شدید قلت ہے، میں سچائی کے ساتھ کھڑے ہونے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔"
ترون تیج پال کی جانب سے بیان میں مزید کہا گيا، " پچھلے ساڑھے سات برس میرے خاندان کے لیے بھی بہت تکلیف دہ رہے ہیں کیونکہ ہم نے اپنی ذاتی زندگی، پیشہ ورانہ اور عوامی زندگی کے ہر پہلو میں ان جھوٹے الزامات کے تباہ کن نتائج کا سامنا کیا ہے۔"
اس مقدے کا فیصلہ بدھ کے روز ہی آنا تھا تاہم اس پورے خطے میں سمندری طوفان تواتے کی وجہ سے بجلی نہیں تھی جس کی وجہ سے فیصلہ موخر کر دیا گيا تھا۔ طوفان کے سبب عدالتوں اور تقریبا تمام سرکاری دفاتر میں کام کاج بھی بری طرح متاثر ہوا۔
غالب امکان اس بات کا ہے کہ گوا کی ریاستی حکومت اس نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔
اس واقعے کا انکشاف اس وقت ہوا تھا جب خاتون نے ان الزامات سے متعلق اپنی شکایات تہلکہ کے اپنے دیگر سینیئر ساتھیوں کو ای میل کے ذریعے کرنی شروع کی تھیں۔ پھر اس کے جواب میں جو میلز لکھی گئیں وہ لیک ہو گئیں۔ اس کے فورا بعد ترون تیج پال نے تہلکہ میگزین کے ایڈیٹر ان چیف کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
تقریباً ڈھائی ہزار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ عائد کرتے ہوئے پولیس نے کہا تھا کہ اس کیس میں ترون تیج پال کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں۔
لیکن ترون تیج پال اپنے اس موقف پر قائم رہے کہ وہ بے قصور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی ان کے بےگناہی عیاں ہے۔