1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدارتی انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے

شکور رحیم، اسلام آباد22 جولائی 2013

پاکستان میں الیکشن کمیشن نے ملک کے آئندہ صدارتی انتخا بات مقررہ تاریخ سے قبل کرانے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی ہے۔ الیکشن کمشن کے حکام کے مطابق صدارتی انتخابات اعلان کردہ تاریخ، چھہ اگست کو ہی ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/19BrZ
REUTERS/Mian Khursheed
تصویر: Reuters
David Parker/AFP/Getty Images
موجودہ صدر آصف علی زرداری کے عہدے کی میعاد آٹھ ستمبر کو ختم ہور ہی ہےتصویر: Getty Images

پاکستان کی وفاقی وزارت قانون نے گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ رمضان کے آخری عشرے کے سبب متعدد ارکان پارلیمان چھ اگست کو عمرے اور اعتکاف جیسی عبادات میں مصروف ہوں گے لہذا انتخابات کو اس ماہ کے آخر تک ہی کرا لیا جائے۔ تاہم پیر کے روز الیکشن کمیشن کے ایک ترجمان کے مطابق ارکان کی اکثریت نے وزارتِ قانون کے اس خط کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ صدارتی انتخابات وقت پر ہی ہونے چاہییں۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق صدارتی امیداور 24 جولائی تک کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائیں گے جب کہ 26 جولائی کو ان کاغذات کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور 29 جولائی تک کاغذات واپس لیے جا سکیں گے۔

انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے باوجود حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اپنے صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کر سکی جب کہ دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں بھی اب اتک متفقہ صدارتی امیدوار لانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے سنیٹر رضا ربانی کو اپنا صدارتی اُمیدوار نامزد کیا ہے جب کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جسٹس وجیہ الدین کو صدارتی امیدوار منامزد کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعت قمر زمان قائرہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ امیدوار لانے کے لیے دیگر جماعتوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو چاہیے کہ وہ رضا ربانی کی جمہوریت کے لیے خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں صدر کے لئے منتخب کروائے۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہ کہ میاں رضا ربانی نے وفاق سے اختیار لے کر صوبوں کو دیے۔ ’’میں سمھجتا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کو آج ایک ایسے ہی شخص کو وہاں لانا چاہیے جو بہت اچھا کام کرتا رہا ہے، بہت اعلیٰ ترامیم کی ہیں اور جب وہ وہاں بیٹھیں گے تو یقینا اسحاق ڈار صاحب اور رضا ربانی صاحب جیسے لوگ ہمارا اثاثہ ہیں۔‘‘

پاکستانی آئین کے مطابق صدارتی عہدے کی مدت ختم ہونے سے ایک ماہ قبل صدارتی انتخابات کروانا لا زمی ہے۔ موجودہ صدر آصف علی زرداری کے عہدے کی میعاد آٹھ ستمبر کو ختم ہور ہی ہے۔

خیال رہے کہ اس مرتبہ صدارتی انتخابات میں امیدواروں پر نا اہلی کی آئینی شقوں باسٹھ اور تریسٹھ کا اطلاق بھی ہوگا۔ اس کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی امیدواروں کو ایک ایک حلف نامہ بھجوایا جائے گا جس میں امیدوار کو ملکی آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تحت اپنی اہلیت ثابت کرنا ہوگی۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے سابق قائم قام صدر اور قانون دان وسیم سجاد نے ڈوئچے ویلے کو بتایاکہ آئین کا آرٹیکل باسٹھ اہلیت کے بارے میں ہے اور آرٹیکل تریسٹھ ناہلی کے بارے میں ہے۔ ’’صدر کی اہلیت کے بارے میں لکھا ہوا ہے کہ صدر رکن پارلیمنٹ بننے کا اہل ہونا چاہیے، وہاں نااہلی کے بارے میں ذکر نہیں ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا کہ صدر پر آرٹیکل باسٹھ کا اطلاق تو ہوتا ہے تریسٹھ کا نہیں ہوتا۔ بعد میں جو وضاحتیں آئی ہیں، اور مختلف فیصلے آئے ہیں، اس کے تحت اب قانون یہ ہے کہ دونوں آرٹیکل قابل اطلاق ہیں لہذا الیکشن کمیشن نے اس کی وضاحت کی ہے۔"

سابق صدر جنرل پروہز مشرف نے تین نومبر دو ہزار سات کو ماورائے آئین اقدامات کرنے کے بعد خود کو صدر منتخب کرانے کے لیے صدارتی انتخابات سے امیدوار کی نا اہلی کی شق ایک خفیہ ترمیم کے ذریعے نکال دی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید