صدر کرزئی کا طالبان کے ساتھ قیام امن کے لیے نئی حکمت عملی پر غور
2 اکتوبر 2011حامد کرزئی کے ایک ترجمان نے آج اتوار کے روز کہا کہ سابق صدر اور قیام امن سے متعلق اعلیٰ کونسل کے چیئر مین برہان الدین ربانی کا حالیہ قتل امن کوششوں کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہے۔ ترجمان کے مطابق صدر کرزئی اس بات پر بھی دلبرداشتہ ہیں کہ امن بات چیت سے متعلق اب تک طالبان کے ملا عمر جیسے اعلیٰ ترین رہنماؤں سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔
کرزئی کے اس ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان کے ساتھ ہر قسم کی امن بات چیت معطل کر دی گئی ہے۔ ’’اب صدر کرزئی اپنی امن اور مصالحت کی پالیسی پر نئے سرے سے غور کریں گے۔‘‘ ترجمان نے کہا کہ افغان صدر ملک میں قیام امن سے متعلق نئی کوششوں کی تفصیلات کا اعلان ممکنہ طور پر جلد ہی کریں گے۔ یہ اعلان افغان عوام سے صدر کرزئی کے ٹیلی وژن پر ایک خطاب میں کیا جائے گا۔
اسی دوران کابل سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں آج اتوار کو سینکڑوں افغان شہریوں نے پاکستان کے خلاف کیے جانے والے ایک احتجاجی مظاہرے میں حصہ لیا۔ مظاہرین نے پاکستان کو افغانستان کا دشمن قرار دیا۔
مظاہرین افغانستان کے چند سرحدی قصبوں اور شہروں میں وہاں حال ہی میں سرحد پار سے پاکستانی فوج کی طرف سے کی گئی مبینہ گولہ باری کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ان مظاہرین نے یہ الزام بھی لگایا کہ افغانستان کے سابق صدر برہان الدین ربانی کے حالیہ قتل میں بھی پاکستانی فوج کا ہاتھ تھا۔ ان کے مطابق یہ قتل مبینہ طور پر پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی ملی بھگت سے کیا گیا۔
کابل میں پاکستان کے خلاف آج کے احتجاجی مظاہرے کا پس منظر یہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کے درمیان کشیدگی کافی زیادہ ہو چکی ہے۔ افغان حکام کی طرف سے بھی یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ سابق صدر برہان الدین ربانی کا حالیہ قتل طالبان کی اعلیٰ قیادت اور آئی ایس آئی کی مشترکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔
کابل میں یہ احتجاجی ریلی ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ تاہم مظاہرین واضح طور پر طیش میں تھے۔ انہوں نے ایسے احتجاجی بینر بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا، ‘پاکستان مردہ باد‘، ‘آئی ایس آئی مردہ باد‘۔
اس موقع پر مظاہرین میں سے چند ایک نے غیر ملکی نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،’’ افغانوں کو اپنے دشمنوں کے خلاف لڑنے کی عادت ہے۔ اب ایک دشمن کے طور پر ہم پاکستان سے لڑ رہے ہیں۔‘‘
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: افسر اعوان