1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی قزاقوں نے ایک پاکستانی کپتان کو ہلاک کر دیا

4 جون 2010

خلیج عدن میں ایک مال بردار بحری جہاز کو سمندری قزاقوں سے آزاد کروانے کی فوجی کارروائی میں بحری جہاز کا پاکستانی نژاد کپتان ہلاک ہو گیا ہے۔ اس کپتان کو قزاقوں نے ہلاک کیا۔

https://p.dw.com/p/NhXe
تصویر: AP

صومالی قزاقوں نے اس جہاز کو بدھ کے دن خلیج عدن میں اپنے قبضے میں لیا تھا جبکہ اسے آزاد کروانے کے لئے جمعرات کو صومالیہ سے علیحدگی اختیار کرنے والے حصے پنٹ لینڈ کی جانب سے عسکری کارروائی کی گئی۔

پاناما کے جھنڈے تلے سمندر میں سفر کرنے والےاس مال بردارجہاز پر چینی لدی ہوئی تھی اور یہ برازیل سے بوساسو جا رہا تھا۔ بوساسو کو پنٹ لینڈ کا اہم اقتصادی مرکز قرار دیا جاتا ہے۔ بحری قزاقوں نے بدھ کے دن اس جہاز کو پنٹ لینڈ کی سمندری حدود میں اپنے قابو میں کر لیا تھا۔

سمندری قزاقی کے خلاف یورپی یونین کے خصوصی مشن نے کہا ہے کہ قزاقوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں لیکن انہوں نے جہاز کے کپتان کو ہلاک کردیا۔ بعد ازاں کمانڈو ایکشن کے نتیجے میں اس جہاز کو آزاد کروا لیا گیا اور سات قزاقوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

Piraten in Somalia
سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود صومالی قزاق حملے کرتے رہتے ہیںتصویر: AP

صومالیہ کے شمال مشرقی حصے میں علیحدگی اختیار کرنے والے علاقے پنٹ لینڈ ( ارض البنط) کے بندرگاہوں کے وزیر سعد محمد راگے نے صحافیوں کو بتایا: ’’ ایک مختصرعسکری کارروائی کے بعد جہاز کو آزاد کروا لیا گیا ہے۔‘‘ خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاز کو آزاد کروانے سے قبل ہی بحری قزاقوں نے کپتان کو ہلاک کردیا تھا۔

اس کارروائی میں دو قزاقوں کےعلاوہ ایک ساحلی محافظ بھی زخمی ہوا۔ اس جہاز پرعملے کے کل چوبیس افراد سوار تھے، جن کا تعلق پاکستان، بنگلہ دیش، گھانا اورمصر سے تھا۔

خیال رہے کہ خلیج عدن میں قزاقی کی وارداتیں معمول کی بات ہیں اور یہاں صومالی قزاق متحرک ہیں اور بحری جہازوں کو اپنے قابو میں کرنے کے بعد بڑے تاوان کےعوض انہیں آزاد کرتے ہیں۔ اس اہم سمندری تجارتی راستے کو محفوظ بنانے کے لئے کئی ممالک کی بحری افواج سرگرم ہے تاہم قزاق آئے دن کوئی نہ کوئی بحری جہاز اپنے قابو کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں