صومالیہ: تمام فریقین جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے، ایچ آر ڈبلیو
16 اگست 2011انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں صومالیہ کی خانہ جنگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازعے میں امن مشن کے فوجیوں، حکومتی فورسز اور اسلامی انتہا پسندوں سے سمیت تمام فریقین نے عام شہریوں کے قتل اور جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں صومالیہ کی حکومت پر اس سے قبل بھی جنگی جرائم کا الزام عائد کرتی رہی ہیں تاہم یہ کم ہی ہوا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ جیسی مؤقر اور غیر جانبدار تنظیم نے افریقی یونین کے امن مشن سے تعلق رکھنے والے فوجیوں پر بھی جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہو۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صومالیہ کی حکومت نے ہیومن رائٹس واچ کے اس الزام کی تردید کی ہے تاہم افریقی امن مشن کی طرف سے جواب دینے کے لیے کوئی مل نہیں سکا۔
اس حوالے سے ایچ آر ڈبلیو کی افریقی ڈیویژن کی محقق نیلا گھوشال کا نیروبی سے کہنا تھا، ’’الشباب سے تعلق رکھنے والے باغی اور حکومتی فورسز کی جانب سے کیے گئے مظالم نے اس قحط سالی کے دوران صومالیہ کے باشندوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کا مطالبہ ہے کہ تمام فریقین اس صورت حال کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔‘‘
خیال رہے کہ صومالیہ اور قرن افریقہ کے کئی ممالک کے بارہ ملین باشندے بدترین قحط سالی کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ کئی دہائیوں کی بدترین قحط سالی ہے۔ الشباب کا کہنا ہے قحط سالی اتنی شدید نہیں ہے اور مغربی ممالک اس کی آڑ میں صومالیہ میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں۔ الشباب متاثرہ افراد کے لیے پہنچائے جانے والی بین الاقوامی امداد کی راہ میں بھی روڑے اٹکائے ہوئے ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد