عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے اختتامی اعلامیے کے اہم نکات
20 نومبر 2022مصر کے ساحلی تعطیلاتی مقام شرم الشیخ میں اس کانفرنس میں شریک ممالک کے مندوبین کے مابین حتمی اتفاق رائے اس عالمی اجتماع کی مقررہ مدت کے بعد ہوا۔ پروگرام کے مطابق دو ہفتے دورانیے کے اس عالمی اجلاس کو جمعہ 18 نومبر کو ختم ہونا تھا۔ تاہم شرکاء کے مابین کئی معاملات اختلافات کا شکار ہو جانے کے باعث کانفرنس کے صدر اور میزبان ملک مصر نے اس کے دورانیے میں ایک دن کی توسیع کر دی تھی۔
عالمی ماحولیاتی کانفرنس: مندوبین معاہدہ طے کرنے کی کوشش میں
یہ اضافی دن بھی مندوبین کے درمیان کسی اتفاق رائے کے لیے ناکافی ثابت ہوا اور جب حتمی اعلامیے پر اتفاق ہوا، تو اتوار 20 نومبر کی صبح ہو چکی تھی۔ اس اعلامیے پر اتفاق اور دیگر فیصلوں کے ساتھ ہی 'کَوپ ٹوئنٹی سیون‘ کہلانے والی یہ عالمی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔
مالی ازالے کے لیے فنڈ کا قیام
کانفرنس کے شرکاء نے فیصلہ کیا کہ بین الاقوامی سطح پر ایک نیا تلافی فنڈ قائم کیا جائے گا۔ یہ فنڈ ان ترقی پذیر ممالک کے مالی ازالے کی خاطر قائم کیا جائے گا، جو انتہائی نوعیت کے موسمیاتی حالات اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ماحولیاتی کانفرنس، غریب ممالک کی ترقی یافتہ ممالک پر تنقید
کانفرنس کے اختتامی اعلامیے میں عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کم کرنے کے لیے زہریلی کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی پر بھی اتفاق کیا گیا۔ کانفرنس کے اختتامی مرحلے میں شرکاء نے جن دو مرکزی دستاویزات کی منظوری دی، ان میں سے ایک تو اختتامی اعلامیہ تھا اور دوسری ایک ایسے تاریخی معاہدے کی دستاویز، جس کا اہم ترین پہلو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والے نقصانات تھے۔
نئے تلافی فنڈ کے لیے مالی وسائل کی فراہمی اور اس فراہمی کے طریقہ کار سے متعلق ضوابط ایک عبوری کمیٹی طے کرے گی۔ یہ کمیٹی اپنی شفارشات اگلی برس ہونے والی آئندہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں پیش کرے گی۔
گلوبل وارمنگ سے متعلق اہداف
شرم الشیخ میں اس عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے اختتامی اعلامیے میں پیرس میں طے کردہ ماحولیاتی معاہدے کے اہداف کی ایک مرتبہ پھر توثیق کی گئی اور زور دے کر کہا گیا کہ زمین کے درجہ حرارت میں اوسط اضافے کو ہر ممکن کوشش کر کے دو ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھا جانا چاہیے۔
’عالمی تنازعات‘ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ہیں، جرمن صدر
ساتھ ہی یہ کاوشیں بھی کی جانا چاہییں کہ عالمی درجہ حرادرت میں یہ اضافہ ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہی رہے۔ اعلامیے میں زور دے کر کہا گیا کہ اگر گلوبل وارمنگ میں اضافہ دو ڈگری سینٹی گریڈ کے بجائے صرف 1.5 ڈگری سینٹ گریڈ تک ہی محدود کر لیا گیا، تو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کا مقابلہ کرنا نسبتاﹰ آسان ہو گا۔
توانائی کے ذرائع
شرم الشیخ میں COP27 کے شرکاء نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ توانائی کے معدنی ذرائع پر دی جانے والی حکومتی اعانتوں کو بتدریج ختم کیا جائے اور ساتھ ہی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے عمل کو بھی مرحلہ وار ترک کیا جائے۔
کئی ممالک کا مطالبہ تھا کہ اس دستاویز میں تیل اور قدرتی گیس کے استعمال میں کمی لانے کا بھی لازمی ذکر کیا جائے، تاہم ایسا مندوبین کے مابین اختلافات کے باعث ممکن نہ ہو سکا۔
اقوام متحدہ ماحولیاتی کانفرنس: امریکی تنقید پر چین کا سخت رد عمل
توانائی کے شعبے میں تاہم اعلامیے کی دستاویز میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ توانائی کے قابل تجدید ذرائع اپنانے کے عمل میں شفاف اور منصفانہ عبوری دور کے لیے کوششیں بھی تیز تر کی جانا چاہییں۔
ماحولیاتی انصاف کی طرف بڑا قدم، شہباز شریف
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس میں جس نئے مالی تلافی فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا، وہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔
انہوں نے اتوار کے روز مصر میں ختم ہونے والی عالمی کانفرنس 'کَوپ ٹوئنٹی سیون‘ کے فیصلوں کے حوالے سے اسلام آباد میں کہا کہ شدید نوعیت کی موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کے لیے اپنی نوعیت کے اولین تلافی فنڈ کا قیام ماحولیاتی انصاف کی طرف بڑا قدم ہے۔
پاکستانی سیلاب متاثرین کی ’COP27‘ سے وابستہ توقعات
آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک پاکستان بھی ماحولیاتی تبدیلیوں اور شدید نوعیت کے موسمیاتی حالات سے بہت زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔ شرم الشیخ میں آج ختم ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP27 تھی اور اب ایسی اگلی کانفرنس COP28 آئندہ برس دبئی میں ہو گی۔
م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)