عراق: داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ کو سزائے موت
11 جولائی 2024عراق میں محکمہ عدالت نے بدھ کے روز بتایا کہ نام نہاد اسلامی شدت پسندگروپ اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے مقتول رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ کو یزیدی خواتین کو حراست میں رکھنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی۔
داعش سے تعلق رکھنے پر جرمن خاتون کو جیل کی سزا
ابوبکر البغدادی نے متعدد شادیاں کی تھیں اور جس خاتون کو موت کی سزا سنائی گئی ہے، وہ ان کی پہلی بیوی بتائی جا رہی ہے۔ عدالت نے ان کی شناخت اسما محمد کے نام سے کی ہے۔
عدالت کا کیا کہنا ہے؟
عدالتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ابوبکر بغدادی کی مذکورہ اہلیہ کو ترکی میں حراست میں لینے کے بعد عراق واپس لایا گیا تھا۔
جرمنی: یزیدی خاتون کو غلام بنانے والی جرمن خاتون کو سزا
عراق کی سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ''کرخ (مغربی بغداد) کی فوجداری عدالت نے دہشت گرد ابو بکر البغدادی کی اہلیہ کو داعش جیسے دہشت گرد گروپ کے ساتھ کام کرنے اور یزیدی خواتین کو اپنے گھر میں نظر بند کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی ہے۔''
جرمنی: داعش کے مشتبہ رکن کی بیوی پر جنگی جرائم کا الزام
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقتول رہنما کی اہلیہ نے شمالی عراق کے ضلع سنجار میں یزیدی خواتین کو حراست میں رکھا، جنہیں ''بعد میں داعش کے جنگجوؤں نے اغوا کر لیا۔''
داعش کا شکار بچے، جنہیں دنیا نے بھُلا دیا
البتہ ان کے وکیل کی جانب سے اس سزا پر ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ برطانوی نشریاتی بی بی سی کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں اسما محمد نے داعش کے مظالم یا پھر یزیدی خواتین کو اغوا کرنے اور انہیں غلام بنانے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
ابوبکر البغدادی کی پہلی اہلیہ کون ہیں؟
اسما محمد اس وقت بغدادی کے رشتہئ ازدواج میں تھیں جب وہ عراق اور پڑوسی ملک شام کے بڑے حصوں پر داعش کی حکمرانی کے نگران تھے۔
داعش کی جنسی زیادتیوں سے پیدا ہونے والے بچے کہاں جائیں؟
سن 2019 میں جب اس گروپ کو فوجی شکست ہوئی، تو اس کے چند ماہ بعد امریکی افواج نے اس مقام پر چھاپہ مارا جہاں ابوبکر بغدادی اپنے خاندان کے کچھ افراد کے ساتھ شمال مغربی شام میں چھپے ہوئے تھے۔
داعش کی جنگی تربیت سے یزیدی لڑکوں کا فرار
بغدادی اس وقت ایک بارود سے بھری جیکٹ کے ساتھ تھے جو، بچنے کے لیے ایک سرنگ میں داخل ہوئے اور پھر خود کو اپنے دو بچوں کے ساتھ دھماکے سے ہلاک کر لیا۔ اس وقت ان کی چار بیویوں میں سے دو فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔
داعش کا خواتین غلاموں کے ساتھ جنسی تعلقات سے متعلق فتویٰ
جب یہ واقعہ پیش آیا تو اسما محمد، جو ام حذیفہ کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں، وہاں موجود نہیں تھیں، کیونکہ انہیں سن 2018 میں ہی جنوبی ترکی میں ایک فرضی نام سے قیام کے دوران حراست میں لیا جا چکا تھا۔ اسی برس فروری میں انہیں عراق کے حوالے کر دیا گیا تھا اور حکام نے ان سے دہشت گردی سے متعلق جرائم کی تفتیش کرنے کے لیے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
داعش کے ہاتھوں غالباً سینکڑوں یرغمالی ایزدی قتل
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بات کے واضح اور پختہ ثبوت ہیں کہ آئی ایس نے مذہبی اقلیت یزیدیوں کے خلاف نسل کشی کرنے کے ساتھ ہی متعدد دیگر بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کیا۔
عراق: نرغے میں آئے ایزدی ہیں کون؟
اس دوران خطے کے ہزاروں یزیدی مارے گئے جبکہ مزید ہزاروں کو غلام بنا لیا گیا۔ خواتین اور بچوں کو ان کے خاندانوں سے اغوا کیا گیا اور انہیں وحشیانہ زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا، جن میں سلسلہ وار جنسی تشدد اور دیگر اذیتیں شامل ہیں۔
بی بی سی نے انٹرویو کے دوران جب اس طرح کے مظالم کے بارے میں ان سے پوچھا، تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے شوہر کو ان چیزوں سے منع کیا تھا اور بتایا تھا کہ ان کے ہاتھوں پر ''معصوم لوگوں کا خون'' ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یزیدی خواتین اور بچوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس پر وہ ''شرم محسوس'' کرتی ہیں اور انہیں ''بہت افسوس'' ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)