عراق میں ’القاعدہ مخالف‘ قبیلے کے 25 افراد ہلاک
3 اپریل 2010عراقی حکام نے بتایا ہےکہ ہلاک شدگان کا تعلق القاعدہ کے خلاف لڑنے والے ایک قبیلے سے ہے۔ عراقی حکومت کے ایک ترجمان نے اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری القاعدہ پر عائد کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں 17 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان کی جانب سے یرغمال بنائے گئے سات افراد کو بھی بازیاب کروا لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قاتل فوجی وردی میں ملبوس تھے اور اسی طرح کی گاڑیوں میں سوار ہو کر آئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق قاتل آدھی رات کو گاؤں میں داخل ہوئے اور انہوں نے دوگھنٹے تک ان افراد کو یرغما ل بنائے رکھا۔ بغداد میں ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کرنے سے پہلے ان افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مقتولین میں سے کئی کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور انہیں سر اور سینے میں گولیاں ماری گئی تھیں۔ مرنے والوں کا تعلق جوبر قبائل سے ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس نومبر میں اسی قبیلے کے تیرہ افراد کو القاعدہ کے خلاف کام کرنے کی وجہ سے قتل کیا جا چکا ہے۔
عراقی حکام کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2006ء اور 2007 ءکے مقابلے میں اس طرح کے حملوں میں کمی آئی ہے۔ تاہم گزشتہ ماہ سے قتل و غارت گری کے واقعات میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہو گیا ہے اور صرف مارچ میں ہی تین سو سے زائد عراقیوں کا قتل ہوا ہے۔ یہ بیہیمانہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے کہ جب عراق میں مختلف جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کی بات چیت چل رہی ہے۔ امریکی اور عراقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت کی تشکیل نہیں ہوتی عسکریت پسند اس صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: ندیم گِل