عرب لیگ کے مبصرین حمص شہر میں
27 دسمبر 2011منگل کے روز عرب لیگ کے مبصرین نے مختلف مقامات کا دورہ کیا۔ وہ کل بھی حمص شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کریں گے۔ اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ مبصرین کی ملاقات خالدیہ کے مظاہرین سے ہو سکی ہے یا نہیں۔ حمص پہنچ کر مبصرین نے حمص کے صوبائی گورنر سے بھی ملاقات کی۔ سرکاری میڈیا کے مطابق گورنر غسان عبدالعلی کے ساتھ بات چیت میں مبصرین نے سلامتی کی صورت حال کو موضوع بنایا۔ مبصرین جب حمص پہنچنے تو اس پریشان حال شہر کے ایک حصے خالدیہ کے 20 ہزار سے زائد افراد مظاہرین کے طور پر وہاں موجود تھے۔ ان لوگوں نے وسط شہر میں دھرنا دے رکھا تھا۔ اس مظاہرے کے شرکاء پرزور انداز میں حکومتی ایکشن کی مذمت کر رہے تھے۔ مظاہرین اسد حکومت کے خلاف بھی نعرے بازی میں مصروف تھے۔ شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کو چار انتظامی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک خالدیہ ہے اور دوسرا باب امر ہے، جہاں سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن کے سلسلے میں ٹینک تعینات کر رکھے تھے۔
حمص شہر کے علاوہ مبصرین ادلیب بھی جائیں گے۔ بشار الاسد کے خلاف جاری جمہوریت نوازوں کی تحریک میں حمص اور اِدلِب کے شہر مرکزی حیثیت کے حامل ہیں۔ مبصرین کے حمص شہر پہنچنے سے قبل سکیورٹی فورسز نے شیلنگ اور مسلح کارروائیوں کے دوران چونتیس افراد کو ہلاک کیا تھا۔
وسطی شامی شہر حمص میں عرب لیگ کے مبصرین کی آمد سے قبل حکومتی فوج کے ٹینکوں نے واپسی کا سفر شروع کردیا تھا۔ حمص کی قریبی بستی باب عمر سے گیارہ ٹینکوں کو پیچھے ہٹایا گیا۔ ان ٹینکوں کو صبح کے وقت ہٹایا گیا تھا۔ اسی طرح درعا اور حما سے بھی ٹینکوں کو ہٹا لیا گیا ہے۔
پیر کے روز شام پہنچنے والے پچاس مبصرین کے گروپ کی قیادت سوڈانی فوج کے جنرل محمد احمد مصطفیٰ الضابی کر رہے ہیں۔ الضابی بھی حمص پہنچے ہوئے ہیں۔ یہ ٹیم دس دس مبصرین کی پاٹچ ٹولیوں میں تقسیم کر دی گئی ہے۔ شامی اپوزیشن کی مرکزی تنظیم شامی قومی کونسل کے برہان غالیون کا کہنا ہے کہ مبصرین کی ٹیم دمشق حکومت کی ٹرانسپورٹ پر ہو گی اور اس کا قوی امکان ہے کہ سرکاری ٹرانسپورٹ اہلکار ان مبصرین کو متاثرین تک رسائی فراہم کرنے سے گریز کریں۔ ایسے ہی خدشے کا اظہار فرانس کی جانب سے بھی سامنے آیا ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے مبصرین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اسد حکومت کے ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہیں کیونکہ وہ مبصرین کو ان مقامات سے دور رکھ سکتے ہیں جہاں کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ دوسری جانب عرب لیگ کے مبصرین نے اپنے سابقہ مؤقف کو دہرایا ہے کہ وہ اچانک اور بغیر شیڈیول کے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کریں گے۔ شام کی وزارت خارجہ کے ترجمان جہاد مقدسی کا کہنا ہے کہ عرب لیگ کے مبصرین کو ہر جگہ جانے کی اجازت ہے۔ اس دوران عرب لیگ شام میں مزید ایک سو مبصرین کی تعیناتی کے عمل کو حتمی شکل دے رہی ہے۔
شام نے عرب لیگ کے امن پلان پر بظاہر دو نومبر کو دستخط کیے تھے لیکن اس پر عمل درآمد میں تقریباً دو ماہ کا عرصہ بیت گیا۔ اس دوران عرب لیگ میں شام کی رکنیت کو معطل کرنے کے علاوہ پابندیاں بھی عائد کرنے کی تجویز کو منظور کیا گیا۔ مبصرین کی تعیناتی دو نومبر کے پلان کے تحت کی گئی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عصمت جبیں