1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عزت کے نام پر قتل: پاکستانی خاندان کے خلاف مقدمے کا آغاز

17 نومبر 2011

یورپی ملک بیلجیم میں ایک پاکستانی خاندان کے خلاف عزت کے نام پر اپنی 20 سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے الزام میں آج جمعرات 17 نومبر سے مقدمے کی کارروائی کا آغاز ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/13CBJ
تصویر: AP

 چار رکنی اس خاندان پر الزام ہے کہ اس نے 20 سالہ لڑکی کو بیلجیئم کے ایک شہری کے ساتھ رہنے کے فیصلے پر قتل کر دیا تھا۔ پاکستانی نژاد سعدیہ شیخ بیلجیم میں  قانون کی طالبہ تھی۔ سعدیہ کو اس کے بھائی مدثر نے 22 اکتوبر 2007ء کو تین گولیاں مار کر اس وقت قتل کر دیا تھا، جب وہ جھگڑے کے تصفیے کے لیے اپنے خاندان سے ملنے آئی ہوئی تھی۔ قتل کی اس واردارت میں معاونت کے الزام میں سعدیہ کی بہن اور  والدین کوبھی مقدمے کا سامنا ہے۔

سعدیہ کے والدین بیلجیم میں ایک دکان چلاتے ہیں۔ انہوں نے جب پاکستان میں سعدیہ کی ایک ایسے کزن سے شادی طے کرنے کی کوشش کی، جس سے  وہ کبھی نہیں ملی تھی تو سعدیہ نے گھر چھوڑ دیا۔

بلیجیم ہی کے ایک نوجوان کے ساتھ اکٹھے رہنا شروع کرنے سے قبل سعدیہ نے گھریلو تشدد کے شکار ہونے والے افراد کے ایک مرکز میں بھی کچھ وقت گزارا۔ سعدیہ چونکہ اپنی جان کے حوالے سے خطرہ محسوس کر رہی تھی لہذا اس نے اس مرکز میں اپنی رہائش کے دوران اپنی وصیت بھی تحریر کر لی تھی۔

مقدمے کی کارروائی کے دوران سعدیہ کا والد، والدہ اور بہن بھی کٹہرے میں موجود ہوں گے
مقدمے کی کارروائی کے دوران سعدیہ کا والد، والدہ اور بہن بھی کٹہرے میں موجود ہوں گےتصویر: picture alliance/dpa

سعدیہ نے آخر کار تنازعے کے حل کی امید پر اپنے خاندان سے ملنے کا فیصلہ کیا تاہم یہ فیصلہ اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوا کیونکہ اس کے بھائی مدثر نے جو اب 27 برس کا ہو چکا ہے اسے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔

سعدیہ کے والدین اور اس کی بہن اس قتل میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہیں۔  ان کا مؤقف ہے کہ مدثر نے غصے میں آکر خود ہی سعدیہ کو ہلاک کیا اور یہ اس کا انفرادی فعل تھا۔

آج 17 نومبر کو بیلجیم کے شہر مونز میں شروع ہونے والی مقدمے کی کارروائی کے دوران سعدیہ کا والد طارق محمود شیخ، والدہ زاہدہ پروین اور بہن ساریہ بھی کٹہرے میں مدثر کے ساتھ موجود ہوں گے۔

اس کے علاوہ ان افراد کو  جبری طور پر شادی طے کرنے کی کوشش کرنے کے الزامات کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔ اگر ان چاروں افراد پر لگائے گئے الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں  عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس مقدمے کی کارروائی تین سے چار ہفتوں کے دوران مکمل ہو جائے گی۔

رپورٹ: افسر اعوان / اے ایف پی

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں