1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ایک اور لڑکی خاندان کی ’عزت ‘ کی نذر

24 جنوری 2011

پولیس نے قتل کے شبے میں اکیس سالہ مقتولہ صائمہ بی بی کے والد اور تین ماموں گرفتار کر لیے ہیں۔ پولیس کے مطابق انہوں نے صائمہ بی بی لاش برآمد کر لی ہے۔ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اسے کرنٹ لگا کر ہلاک کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/101W6
تصویر: bilderbox

پاکستانی کے صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر بہاولپور میں پولیس حکام نے شبہ ظاہرکیا ہے کہ ایک نوجوان خاتون کو کرنٹ لگا کر اس لیے ہلاک کر دیا گیا کیونکہ وہ اپنے گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کرنا چاہتی تھی۔

ایک اعلیٰ پولیس اہلکار افضل لودھی نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ اس کیس کی تفتیش کے لودھی نے مزید بتایا کہ یہ نوجوان عورت ایک ماہ قبل اپنے گاؤں سے بھاگ گئی تھی اور بعد ازاں کراچی چلی گئی تھی۔ تاہم اس کےگھر والوں نے اسے بہلا کر واپس بلوا لیا تھا کہ وہ اس کی شادی پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے۔ صائمہ کے والد عبدالمجید کے مطابق ان کی بیٹی نے خود کشی کی ہے کیونکہ وہ وہاں شادی نہیں کرنا چاہتی تھی، جہاں وہ چاہتے تھے۔

Frauenhaus in Pakistan
پاکستان میں مختلف وجوہات کی وجہ سے گھروں سے بھاگ جانے والی خواتین کو پناہ دینے کے لئے متعدد گھر موجود ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ صائمہ بی بی کی لاش کواس وقت پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا، جب اس کی تدفین ہونے والی تھی۔ اطلاعات کے مطابق لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا اور پولیس اپنی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ بہاولپورکے نواح میں رونما ہونے والے اس واقعہ کے بارے میں مقامی لوگوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ صائمہ کو ہلاک کرنے کا فیصلہ پنچایت میں کیا گیا۔

جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی لڑکیوں کی رضا کے خلاف ان کی شادی کرنے کے واقعات اکثر وبیشتر ہی رپورٹ کیے جاتے ہیں۔ ایسے ناموں میں پاکستانی میں پیدا ہونے والی ایک خاتون ساباتینا جیمز کا بھی آتا ہے۔

Coverbuch Sterben sollst du für dein Glück Sabatina James
جیمز کو جرمنی میں ’Order of Courage‘ ایوارڈ دیا گیا ہےتصویر: Amazon.de

وہ سن 2000ء میں اس وقت گھر سے فرار ہو گئی تھیں، جب ان کی شادی ان کی مرضی کے خلاف کی جا رہی تھی۔ اس وقت ساباتیانا سترہ برس کی تھیں۔

اتوار کےدن اٹھائیس سالہ جیمز کو جرمنی میں ایک خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ ’Order of Courage‘ کہلاتا ہے اور مختلف شعبوں کے باہمت افراد کو 1983ء سے دیا جاتا ہے۔ اس سے قبل 2009ء میں انہیں ورلڈ وومن ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔

ساباتینا جیمز آج کل خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم عمل ہیں اور ان کے پاس اس وقت آسٹریا کے شہریت ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں