پاکستان میں ایک اور لڑکی خاندان کی ’عزت ‘ کی نذر
24 جنوری 2011پاکستانی کے صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر بہاولپور میں پولیس حکام نے شبہ ظاہرکیا ہے کہ ایک نوجوان خاتون کو کرنٹ لگا کر اس لیے ہلاک کر دیا گیا کیونکہ وہ اپنے گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کرنا چاہتی تھی۔
ایک اعلیٰ پولیس اہلکار افضل لودھی نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ اس کیس کی تفتیش کے لودھی نے مزید بتایا کہ یہ نوجوان عورت ایک ماہ قبل اپنے گاؤں سے بھاگ گئی تھی اور بعد ازاں کراچی چلی گئی تھی۔ تاہم اس کےگھر والوں نے اسے بہلا کر واپس بلوا لیا تھا کہ وہ اس کی شادی پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے۔ صائمہ کے والد عبدالمجید کے مطابق ان کی بیٹی نے خود کشی کی ہے کیونکہ وہ وہاں شادی نہیں کرنا چاہتی تھی، جہاں وہ چاہتے تھے۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ صائمہ بی بی کی لاش کواس وقت پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا، جب اس کی تدفین ہونے والی تھی۔ اطلاعات کے مطابق لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا اور پولیس اپنی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ بہاولپورکے نواح میں رونما ہونے والے اس واقعہ کے بارے میں مقامی لوگوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ صائمہ کو ہلاک کرنے کا فیصلہ پنچایت میں کیا گیا۔
جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی لڑکیوں کی رضا کے خلاف ان کی شادی کرنے کے واقعات اکثر وبیشتر ہی رپورٹ کیے جاتے ہیں۔ ایسے ناموں میں پاکستانی میں پیدا ہونے والی ایک خاتون ساباتینا جیمز کا بھی آتا ہے۔
وہ سن 2000ء میں اس وقت گھر سے فرار ہو گئی تھیں، جب ان کی شادی ان کی مرضی کے خلاف کی جا رہی تھی۔ اس وقت ساباتیانا سترہ برس کی تھیں۔
اتوار کےدن اٹھائیس سالہ جیمز کو جرمنی میں ایک خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ ’Order of Courage‘ کہلاتا ہے اور مختلف شعبوں کے باہمت افراد کو 1983ء سے دیا جاتا ہے۔ اس سے قبل 2009ء میں انہیں ورلڈ وومن ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔
ساباتینا جیمز آج کل خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم عمل ہیں اور ان کے پاس اس وقت آسٹریا کے شہریت ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق