1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کا لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

6 نومبر 2022

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے نامزد کردہ تین ملزمان کے استعفوں کے بغیر شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتیں۔ عمران خان نے کہا کہ توہین مزہب کا الزام لگا کر انہیں قتل کرانے کی کوشش کی گئی۔

https://p.dw.com/p/4J7rd
Pakistan l  PTI-Chef Imran Khan spricht auf einer Pk im Shaukat Khanum Hospital in Lahore
تصویر: PTI Media Cell

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے منگل کے روز سے احتجاجی مارچ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مارچ کے دوران ہی ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہونے کے بعد عمران خان ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ تاہم ہسپتال سے گھر منتقل کیے جانے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  عمران خان نے کہا،'' اُسی وزیر آباد جہاں مجھے اور دیگر گیارہ افراد کو گولی لگی تھی، معظم شہید ہوا تھا،  وہیں سے منگل سے مارچ دوبارہ شروع کریں گے۔  میں ہر روز یہاں سے مارچ سے خطاب کروں گا۔ دس سے چودہ روز کے اندر لانگ مارچ پنڈی پہنچے گا۔‘‘  عمران خان کی طرف سے راولپنڈی سے مارچ کی قیادت سنبھالنے کو بھی معنی خیز قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستانی فوج کا صدر دفتر یا جی ایچ کیو اسی راولپنڈی  شہر میں قائم ہے۔

 عمران خان نے  پوری قوم سے احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا،''کسی سے ڈر کے اپنی آزادی اور ضمیر کا سودہ نہ کریں۔ خوف کو دور کریں سب کو بتا دیں ہم بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔ انصاف کی کمی اور قانون کی بالادستی کافقدان پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ غلامی کی زندگی سے میرا مرنا بہتر ہوگا۔‘‘۔

پی ٹی آئی کا احتجاج، ملک میں کشیدگی بڑھنے کا خطرہ

جوڈیشل کمیشن کا محتاط خیر مقدم

عمران خان کا کہنا تھا کہ  پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت قائم ہونے کے باجود  تین روز گزر جانے کے بعد بھی ان پر ہونے والے حملے کی  ایف آئی آر  ابھی تک درج نہیں کی گئی۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے عمران خان کہنا تھا کہ صوبائی حکومت وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کےخلاف مقدمہ درج کرنے پر راضی ہیں لیکن بقول عمران خان وہ  آرمی آفیسر میجر جنرل فیصل کے خلاف ایف آئی آر کٹوانے سے گریزاں ہیں۔ عمران خان نے کہا،''میں اپنی قوم، اپنے عوام اور اپنے ملک کے انصاف کے اداروں اور ان تمام لوگوں سے جو جانتے ہیں کہ پاکستان کا آئین کیا ہے، یہ پوچھتا ہوں کہ کیا پاکستان میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو قانون سے اوپر ہیں اور اس ملک کا قانون ان پر لاگو نہیں ہوتا ؟ کیا ہمارا آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔‘‘

Pakistan Karatschi | Unterstützer des früheren Premierministers Imran Khan
عمران خان کے حامی جگہ جگہ سڑکوں پر نکل کر ان پر ہونے والے حملے کی مذمت کر رہے ہیں۔تصویر: Asif Hassan/AFP

عمران خان کے بقول،'' یہ پاکستان کا سابق وزیر اعظم کہہ رہا ہے کہ حالیہ واقعے میں تین لوگ ملوث ہیں۔ تفتیشی کارروائی ثابت کر دے گی کہ ایسا ہے یا نہیں۔ یہ میرا حق ہے کہ میں اُن لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروا سکوں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہماری اپنی پولیس یعنی پنجاب حکومت کے زیر نگرانی کام کرنے والی پولیس کے افسران ایف آئی آر درج کرنے سے گریزاں ہیں۔ وہ یہ صاف الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمیں ہٹا کر کسی اور کو اس عہدے پر بٹھا دیں اور اُس سے ایف آئی آر درج کروا لیں۔‘‘

سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کا استعمال: خطرناک رجحان

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا،''میری چھبیس سالہ سیاسی جدوجہد کا مقصد حقیقی آزادی تھا اور حقیقی آزادی مارچ کا مقصد قانون کی حکمرانی ہے۔ جب تک تفتیش نہیں کی جاتی، تب تک حقائق سامنے نہیں آئیں گے۔ قانون کی حکمرانی کے بغیر نا معاشرہ آزاد نہ ہی خوشحال ہو سکتا ہے۔ ہر مہذب معاشرے میں تمام افراد قانون کے پابند ہوتے ہیں اور قانون کی بالادستی کو تسلیم کیا جاتا  ہے۔ جہاں قانون کی بالادستی نہ ہو وہاں انصاف نہیں ہوگا اور جہاں انصاف نہیں ہوگا وہاں قوم غلام رہے گی۔ غلام قوم پرواز نہیں کر سکتی۔‘‘

 

عمران خان نے وزیر اعظم  شہباز شریف کی طرف سے ان پرحملے کی تحقیقات کے لیے  جوڈیشل کمیشن کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ  کہ جوڈیشل کمیشن کیا کر لے گا؟  عمران خان کا کہنا تھا کہ  وہ تینوں افراد جن کا نام انہوں نے بطور ملزم لیا ہے ، انہیں تینوں کی زیر نگرانی ایجنسیز کو تفتیشی کارروائی کے لیے کہا گیا ہے۔ عمران خان کے بقول  اس صورتحال میں  شفاف اور غیر جانبدارانہ تفتیش کی کیا امید کی جا سکتی ہے۔  ان کے بقول ''یہ ناممکن ہے۔‘‘

تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا،''میرے خلاف توہین مذہب کے حوالے سے ایک ویڈیو جاری کروائی گئی،جو سلمان تاثیر پر لگنے والے الزام کی نوعیت کا الزام  لگا کر مجھے قتل کروانے کی کوشش تھی۔ مجھ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے فوراً بعد ہر ایک منٹ کے وقفے سے ٹوئٹس آنا شروع ہو گئیں کہ کسی انتہا پسند نے میری مذہب کی توہین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے حملہ کیا۔ ایک شخص کی ویڈیو لیک کی گئی جس میں وہ میرے اوپر الزام لگارہا ہے کہ میں توہین مذہب کا مرتکب ہوں۔ یہ سب کچھ پنجاب کی پولیس کے بقول اوپر سے پریشر میں آکر کیاگیا۔ ‘‘

حکومت، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ، سبھی اپنی جگہ پر ڈٹے ہوئے ہیں

Pakistan Karatschi | Unterstützer des früheren Premierministers Imran Khan
عمران خان نے پوری قوم سے احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل تصویر: Fareed Khan/AP Photo/picture alliance

عمران خان کے مطالبات

عمران خان نے کینیا میں ہلاک ہونیوالے پاکستانی صحافی ارشد شریف کا معاملہ بھی بھر پور طریقے سے اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن ارشد شریف کیس کی انکوائری کرے۔'' ہمیں پتا ہے کہ اُسے کس سے خطرہ تھا، ارشد شریف کی والدہ کو اور دیگر صحافیوں کو پتا ہے کہ ارشد کو کس سے خطرہ تھا۔ کیوں وہ ملک چھوڑنے اور دبئی سے آگے جانے پر مجبور ہوا۔ اُس نے اپنے قریبی لوگوں کو یہ بتایا تھا۔‘‘ عمران خان نے مطالبہ کیا کہ  ارشد شریف کیس کی انکوائری کے لیے بھی سپریم کورٹ میں ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو مکمل تفتیش کرے۔

 پاکستان تحریک انصاف کے قائد  نے تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اپنی حکومت کے خاتمے کو پر بھی تحقیقات کیے جانے سے متعلق اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا ،''سوال یہ ہےکہ سائفر انویسٹیگیشن کیوں نہیں کروائی جا رہی؟ ان تحقیقات سے کیوں خوف ہے؟ جب نیشنل سکیورٹی کونسل کہہ رہی ہے کہ مداخلت ہوئی تو آئی ایس پی آر اسے کیوں ڈرامہ قرار دے رہا ہے۔‘‘

شرمناک ترین واقعے کی مذمت

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے ایک سینیٹر اعظم خان سواتی کو ملکی تاریخ کے شرمناک ترین سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ انہون نے کہا کہ سواتی کو اُن کے پوتے پوتیوں کے سامنے مارا گیا۔'' اُس کے بعد اُنہیں برہنہ کر کہ مارا گیا۔ سواتی نے نام لے کر کہا کہ  میجر جنرل فیصل کی ایما پر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ سلوک ایک ملک کے سینیٹر کے ساتھ کیا گیا۔ پاکستان اس وقت دنیا بھر میں ''بنانا ریپبلک‘‘ کی طرح دیکھا جا رہا ہے۔‘‘

آرمی چیف کے خلاف ٹویٹ مہنگی پڑ گئی، سینیٹر اعظم سواتی گرفتار

عمران خان کا مزید کہنا تھا،''سب سے زیادہ شرمناک اور پوری قوم کو ہلا دینے والی چیز وہ ویڈیو ہے جو انہوں نے اعظم سواتی کی اہلیہ کو بھیجی ۔ جس نمبر سے بھیجی گئی  وہ نمبر سواتی کے پاس ہے۔‘‘

لانگ مارچ کا آغاز اور عمران خان کی فوجی افسران پر کڑی تنقید

Pakistan Islamabad | Azam Khan Swati
اعظم سواتی کے ساتھ ہونے والے سلوک کی مذمت کی جا رہی ہے۔تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

اعظم سواتی کیا کرنے جا رہے ہیں؟

 عمران خان کے بقول اعظم سواتی  انصاف کے حصول کے لیے سپریم کورٹ کے باہر احتجاجی دھرنا دیں گے اور یہ کہ  پی ٹی آئی کے تمام سینیٹرز بھی اُن کیساتھ سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گے۔  تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے انصاف کے اداروں کی ساکھ کو بہت شدید ضرب لگی ہے۔'' انصاف کے ادارے کو قانون کی بالا دستی کو قائم کرنا ہوگا۔ قوم انصاف مانگتی ہے۔‘‘

عمران خان کا کہنا تھاکہ وہ اور پاکستانی قوم کسی کی غلام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے قوم کو انگریزوں سے آزادی دلوائی تھی اور یہ کہ  ملکی آئین شہریوں کو انصاف دلواتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا، '' ہمارے ادارے اور عدالتیں، ہماری آزادی اور انصاف کے حق کا احترام کیوں نہیں کرتے؟ ‘‘

 انہوں نے کہا کہ طاقتور حلقوں کے خلاف نا تو ملک کا ایک  سینیٹر اور  نہ ہی سابق وزیر اعظم  کچھ کر سکتا ہے۔‘‘ عمران خان نے فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر فوج کے اندر سے جرائم پیشہ لوگوں کو نہیں نکالا جائے گا تو فوج کا وقار نہیں بڑھے گا۔ ان  کا کہنا تھا، '' احتساب سے ہی  فوج مضبوط ہو گی۔‘‘

کشور مصطفیٰ