1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں گزشتہ 48 گھنٹوں میں 32 افراد ہلاک

11 جنوری 2025

غزہ میں حماس کے زیر نگرانی کام کرنے والی وزارت صحت نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اس فلسطینی علاقے میں 32 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جس کے بعد اس تنازعے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 46,537 ہوگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4p3mB
غزہ میں تباہی کا منظر
غزہ میں کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اس فلسطینی علاقے میں 32 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔تصویر: OMAR AL-QATTAA/AFP

غزہکی وزارت صحت نے مزید کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 109,571 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جو فلسطینی گروپ کے سات اکتوبر، 2023 کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ریکارڈ سے 40 فیصد زیادہ، لینسیٹ

غزہ امن مذاکرات میں کچھ پیشرفت ہوئی مگر ڈیل ابھی نہیں، ذرائع

غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز ہلاکتوں کی تعداد میں 499 اموات کا اضافہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ انہوں نے ان فائلوں کی شناخت کی تصدیق کی ہے جن کی معلومات نامکمل تھیں۔

وزارت کے اعداد و شمار جمع کرنے کے محکمے کے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تمام 499 اضافی اموات گزشتہ کئی ماہ کے دوران ہوئی تھیں۔

برطانوی طبی جریدے دی لانسیٹ میں جمعے کے روز شائع ہونے والی ایک تحقیق میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے پہلے نو ماہ کے دوران غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد وزارت صحت کے ریکارڈ سے تقریبا 40 فیصد زیادہ تھی۔ اقوام متحدہ غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کو قابل اعتماد قرار دیتی ہے۔

اسرائیل کے یمن میں نئے حملے

اسرائیل نے میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں جمعے کے روز یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جن میں ایک پاور اسٹیشن اور ساحلی بندرگاہیں بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج کی طرف  سے جاری ایک بیان میں، ''تھوڑی دیر پہلے۔۔۔ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے مغربی ساحل اور اندرون ملک یمن میں حوثی دہشت گرد حکومت کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے حوثی میزائلوں اور ڈرون حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

حدیدہ کی بندرگاہ میں اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا، ''حدیدہ بندرگاہ مفلوج ہو چکی ہے، اور راس عیسیٰ بندرگاہ میں آگ لگی ہوئی ہے۔۔۔کسی کو استثیٰ نہیں ملے گا۔‘‘تصویر: Social Media/via REUTERS

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان اہداف میں ''ہزاز پاور اسٹیشن میں فوجی انفراسٹرکچر شامل ہیں، جو حوثیوں کے لیے توانائی کا مرکزی ذریعہ ہے۔‘‘ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حدیدہ اور راس عیسیٰ کی بندرگاہوں پر فوجی ڈھانچے کو بھی نشانہ بنایا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حملوں کے بعد ایک بیان میں کہا کہ حوثیوں کو ان کے ملک پر بار بار حملوں کی سزا دی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ''جیسا کہ ہم نے وعدہ کیا تھا، حوثی اپنے کیے کی قیمت ادا کر رہے ہیں اور وہ ہمارے خلاف اپنی جارحیت کی بھاری قیمت ادا کرتے رہیں گے۔‘‘

دوسری طرف اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل حوثی دہشت گرد تنظیم کے رہنماؤں کا سراغ لگائے گا۔

انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، ''حدیدہ بندرگاہ مفلوج ہو چکی ہے، اور راس عیسیٰ بندرگاہ میں آگ لگی ہوئی ہے۔۔۔کسی کو استثیٰ نہیں ملے گا۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حملوں کے بعد ایک بیان میں کہا کہ حوثیوں کو ان کے ملک پر بار بار حملوں کی سزا دی جا رہی ہے۔تصویر: Uncredited/Israeli Government Press Office/AP/dpa/picture alliance

صنعا کو کنٹرول کرنے والے حوثیوں نے اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کی طرف میزائل اور ڈرون داغے ہیں۔ وہ ان حملوں کو غزہ کے باشندوں کے ساتھ یکجہتی کی کارروائی قرار دیتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے اسرائیل کی جانب زمین سے زمین تک مار کرنے والے تقریباﹰ 40 میزائل داغے ہیں جن میں سے زیادہ تر کو ناکام بنا دیا گیا۔

اسرائیلی فوج نے تقریباﹰ 320 ڈرون حملوں کی بھی اطلاع دی ہے جن میں سے 100 سے زیادہ کو اسرائیلی فضائی دفاع نے فضا میں تباہ کر دیا۔

غزہ کے بچے، بقا کی جدوجہد میں

ا ب ا/ک م، ع ت (اے ایف پی، اے پی)