غزہ کی سرحدی گزر گاہيں کھول دی گئیں
21 اکتوبر 2018اسرائیلی وزیر دفاع ايوگڈور لیبرمان کے ایک بیان کے مطابق غزہ کی دونوں سرحدی گزر گاہوں کو ایک مرتبہ کھولنے کا فیصلہ پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چار روز قبل ان بارڈر کراسنگز کو بند کرنے کے احکامات فلسطینی علاقے سے ایک راکٹ حملے کے نتیجے میں جاری کيے گئے تھے۔ اس تناظر میں اسرائيل کی جانب سے رد عمل ميں غزہ پٹی میں حماس کے بیس ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
دوسری طرف حماس نے جنوبی اسرائیل میں ہونے والے راکٹ حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے ميں تفتیش جاری ہے۔
اسرائیل نے غزہ پٹی کی واحد سرحدی گزر گاہ بند کر دی
رواں برس تیس مارچ سے فلسطینی زیر انتظام علاقے غزہ کی سرحد پر روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی فورسز کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ جمعے کے روز ہزاروں مظاہرین غزہ کے شمالی حصے ميں جمع ہوئے لیکن ان مظاہرین کو سرحد سے تقریباﹰ ایک سو میٹر کے فاصلے پر ہی روک دیا گیا۔
امريکا نے فلسطينيوں کی مدد کرنے والے ادارے کی فنڈنگ روک دی
قبل ازیں اسرائیل کی جانب سے فلسطین جانے والے تیل کے ٹرکوں کو بھی روک دیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ايک معاہدے کے تحت غزہ میں قائم پاور پلانٹ کے لیے روزانہ کی بنیادوں پر یہ ٹرک تیل پہنچاتے ہیں۔ اس حوالے سے اسرائیلی وزیر دفاع نے بیان میں کہا کہ قطر سے تیل کی رسائی فی الوقت معطل کی گئی ہے اور آئندہ چند دنوں میں اس کی بحالی پر فیصلہ کیا جائے گا۔
ع آ / ع س (اے ایف پی)