فرانسیسی سینیٹ میں پینشن اصلاحات کا بل منظور
23 اکتوبر 2010صدر نکولا سارکوزی کے تجویز کردہ اس بل میں یہ طے کیا گیا ہے کہ ملک میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو 60 برس سے بڑھا کر 62 برس کردیا جائے۔ اس بل کی اصولی منظوری کے بعد حتمی مسودےکو ایوان زیریں کو بجھوا دیا گیا ہے اور اس پر حتمی رائے شماری اگلے ہفتے بدھ کو ہو گی۔ پینشن قواعد میں اصلاحات سے متعلق اس بل پر ملک بھر کی مزدور یونینوں اور طلبہ کی جانب سے بڑھے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
حکمران جماعت کے وزیر Eric Woerth نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ دن دور نہیں، جب اس بل کی مخالفت کرنے والے افراد اس بل پر صدر سارکوزی کے شکر گزار ہوں گے۔ انہوں نے یہ بیان ایوان بالا سے اس بل کی منظوری سے چند لمحے قبل دیا۔ سینیٹ میں ہونے والی رائے شماری میں اراکین سینیٹ کی بھاری تعداد نے اس بل کو منظور کیا۔ ایوان بالا کے کل 177 اراکین میں سے 153 نے اس بل کی حمایت کی۔
Eric Woerth نے کہا کہ ماضی میں جانکنے کے بجائے یہ دیکھا جانا چاہئے کہ اس سے ملک میں سماجی ماڈل کو تقویت ملے گی۔
دوسری جانب اس بل کی منظوری پر مزدور یونینوں نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ان یونینز کے خیال میں یہ اصلاحات ناانصافی پر مبنی ہیں اور وہ صدر سارکوزی پر اس بل کو واپس لینے کے لئے دباؤ میں اضافہ کریں گے۔
اس بل کے منظر عام پر آنے کے بعد سے اب تک کرائے گئے عوامی جائزوں میں صدر سارکوزی کی مقبولیت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ صدر نکولاسارکوزی کا موقف ہے کہ اس بل کے ذریعے فرانس میں عوامی شعبے کے خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس بل کے مخالفین کا خیال ہے کہ خسارے میں کمی کے لئے مزدوروں کو سزا دینے کے بجائے ملکی اشرافیہ پر عائد ٹیکسوں میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔
گزشتہ ہفتے اس بل کی مخالفت میں لاکھوں افراد نے دارالحکومت پیرس کی گلیوں میں پرامن مارچ کیا۔ ستمبر سے اب تک اس بل کی مخالفت کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ اور مظاہروں میں شدت دیکھی گئی ہے۔ ان مظاہروں میں طلبہ کے شامل ہونے کے باعث اس احتجاج کو اور بھی توقیت ملی ہے۔ چند روز قبل طلبہ کے ایک مظاہرے پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا تھا جبکہ کئی درجن طلبہ کو حراست میں بھی لے لیا گیا تاہم فرانسیسی حکام کی طرف سے اس واقعے کے بعد پولیس کو طلبہ کے خلاف کم سے کم طاقت کے استعمال کی ہدایات دی گئی تھیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : ندیم گِل