1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسعودی عرب

فلسطینی اتھارٹی کے لیے پہلی مرتبہ سعودی سفیر تعینات

13 اگست 2023

سعودی عرب نے پہلی مرتبہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے رملہ میں ایک سفیر تعینات کر دیا ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب اطلاعات ہیں کہ ریاض حکومت جلد ہی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4V7Ju
سعودی عرب اور فلسطین کے جھنڈے
فلسطینی اتھارٹی کے لیے پہلی مرتبہ سعودی سفیر تعیناتتصویر: AleksTaurus/Pond5 Images/IMAGO

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق نائف بن بندر السديری اردن میں تعینات ہیں لیکن اب انہیں فلسطینی اتھارٹی کے لیے سفیر مقرر کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد اردن میں ہوا، جہاں فلسطینی صدر محمود عباس کے سفارتی مشیر ماجدی الخالدی نے سعودی سفیر کی اسناد کی کاپی حاصل کی۔ وفا نیوز ایجنسی کے مطابق اس موقع پر الخالدی نے کہا، ''یہ ایک اہم فیصلہ ہے، جو برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لائے گا۔‘‘

 السديری یروشلم میں قونصل جنرل بھی بنیں گے لیکن وہ مستقل طور پر وہاں موجود نہیں ہوں گے۔ مبصرین کے مطابق اس اقدام سے سعودی حکومت فلسطینیوں کے حقوق کے لیے اپنی وابستگی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ خطے میں اپنی مصروفیات کو تیز کرنا چاہتی ہے۔

کیا چین مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے؟

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب اطلاعات ہیں کہ ریاض حکومت جلد ہی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے جا رہی ہے۔

چند روز قبل وال اسٹریٹ جرنل نے امریکی حکومتی حلقوں کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی تھی کہ امریکہ اور سعودی عرب ایک متعلقہ معاہدے کے خاکے پر اصولی طور پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس مجوزہ معاہدے کے مطابق اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بدلے میں سعودی عرب کو امریکی سکیورٹی ضمانتیں فراہم کی جائیں گی اور امریکہ سعودی عرب کے سویلین نیوکلیئر پروگرام کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا۔

وال اسٹریٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرے گا تو اسرائیل کو بدلے میں فلسطینیوں کو جامع رعایتیں دینا ہوں گی۔

رواں ماہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے این بی سی کو ایک انٹرویو دیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سعودی معاہدے کے حصے کے طور پر فلسطینیوں کو رعایتیں دینے پر غور کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، ''فلسطینیوں کو خود پر حکومت کرنے کا پورا اختیار ہونا چاہیے لیکن ان کے پاس ہمیں دھمکی دینے کا کوئی بھی اختیار نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

ا ا / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)