فلپائن میں آبی پرندوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی
1 فروری 2011یورپ کے سرد خطوں کے پرندے ہر سال موسمِ سرما میں غول در غول دُنیا کے گرم علاقوں کا رُخ کرتے ہیں اور وہاں کے اُستوائی جزائر میں سردیاں گزارنے کے بعد پھر سے اپنے اپنے علاقوں کو لوٹ جاتے ہیں۔ تاہم کچھ دیگر ممالک کی طرح مشرقِ بعید کے ملک فلپائن میں بھی اِس سال اِن پرندوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اِس بار براعظم یورپ میں موسمِ سرما خاص طور پر شدید رہا ہے، اِس کے باوجود سردیوں کے دنوں کے لیے گرم خطوں کا رُخ کر جانے والے پرندوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ فلپائن کے اُستوائی جزائر میں کبھی پرندوں کے غول کے غول اُترا کرتے تھے لیکن اِس بار اِن پرندوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر کمی دیکھی گئی ہے۔ ماہرین کی نظر میں اِس رجحان کی مختلف وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ فلپائن میں دلدلی خطے اور آبی ذخائر والے علاقے مسلسل کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک دوسری وجہ پرندوں کا شکار بھی ہے۔
آرنے جینسن پرندوں کے ماہر ہیں، بنیادی طور پر ڈنمارک سے تعلق رکھتے ہیں لیکن آج کل اُن کا قیام فلپائن میں ہے اور وہ وہاں کی حکومت کو انواع کے تحفظ کے بارے میں مشورے دیتے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ آبی پرندوں کی کئی قسمیں تو سرے سے ہی اب فلپائن نہیں آ رہیں جبکہ کئی دیگر اَقسام کے پرندوں کی تعداد تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے۔ اُن کے خیال میں ضرورت اِس بات کی ہے کہ ایسے محفوظ علاقے مختص کیے جائیں، جہاں شکار منع ہو اور جہاں یہ پرندے بغیر کسی دُشواری کے سردی کا موسم گزار سکیں۔
فلپائن کے دارالحکومت منیلا سے شمال کی جانب دو گھنٹے کی مسافت پر کنڈابہ نام کا ایک دلدلی علاقہ ہے، جہاں پرندوں کی سینکڑوں اَقسام آسٹریلیا کی طرف اپنے طویل سفر سے پہلے کچھ عرصہ قیام کرتی ہیں۔ اَسی کے عشرے میں یہاں تسلسل کے ساتھ کوئی ایک لاکھ مرغابیاں اور دیگر پرندےگنے گئے تھے۔ تاہم حال ہی میں سالانہ بنیادوں پر کیے جانے والے ایک سروے کے دوران کنڈابہ میں41 مختلف اَقسام کے صرف 8725 پرندے شمار کیے گئے۔ اِس سے ایک سال پہلے یہ تعداد 11 ہزار سے بھی زیادہ تھی۔
جہاں شکاری اِن پرندوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں، وہاں گزشتہ پچاس برسوں کے دوران دلدلی علاقوں کا رقبہ بھی تیزی سے کم ہوا ہے کیونکہ ان دلدلوں کو ایسی زرعی زمین میں بدل دیا گیا ہے، جہاں زیادہ تر چاول کاشت کیا جاتا ہے۔ ایک زمانے میں دلدلی علاقے کا رقبہ 27 ہزار ہیکٹر ہوا کرتا تھا، جو اب کم ہو کر صرف 77 ہیکٹر یعنی اپنے اصل رقبے کے ایک فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے۔
Wetlands نامی ماحولیاتی گروپ نے گزشتہ برس بتایا تھا کہ دُنیا کے کسی بھی دوسرے خطے کے مقابلے میں ایشیا میں آبی پرندوں کی تعداد کہیں زیادہ تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ اُن کے رہنے کے علاقے کم ہوتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: افسر اعوان