فٹ بال یورو کپ اور اپنی معیشت کے لیے میزبان فرانس کی امیدیں
8 جون 2016فرانسیسی معیشت کی حالت گزشتہ کئی برسوں سے بہت پتلی چلی آ رہی ہے اور اسے ایسے کسی سہارے کی اشد ضرورت ہے، جو یورو کپ جیسے کسی بڑے ٹورنامنٹ کے انعقاد کی شکل میں اسے مل سکتا ہے۔ دس جون سے اس ملک میں یورپی فٹ بال چیمپئن شپ یعنی یورو کپ کے مقابلے شروع ہو رہے ہیں۔
یہ میچ فرانس کے مختلف شہروں میں منعقد ہوں گے اور انہیں دیکھنے کے لیے لاکھوں غیر ملکی شائقین فرانس بھر میں اسٹیڈیمز کا بھی رخ کریں گے اور وہاں مختلف ہوٹلوں میں قیام بھی کریں گے۔ فرانسیسی حکام کو امید ہے کہ ان شائقین کی آمد فرانسیسی معیشت کو بھی سہارا دے گی۔
دوسری جانب اقتصادی ماہرین اس ٹورنامنٹ سے ہونے والے مالی فوائد کے حوالے سے بہت محتاط ہیں۔ وسطی فرانسیسی شہر لیموش میں کھیلوں سے متعلق قانون اور معیشت کے مرکز CDES نے باقاعدہ حساب لگایا ہے اور چند ایک متاثر کن اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ اس مرکز کے مطابق غیر ملکی شائقین اور یورپی فٹ بال فیڈریشن UEFA فرانس میں قیام و طعام کے حوالے سے تقریباً 1.27 ارب یورو ملک کے اندر لے کر آئیں گے۔ ان اخراجات پر اضافی سیلز ٹیکس کی مَد میں مزید 180 ملین یورو فرانس کے سرکاری خزانے میں جمع ہوں گے۔
یوئیفا اور اُس کے ذیلی ادارے ’یورو 2016ء ایس اے ایس‘ کو اس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، قومی اسمبلی کے اندازوں کے مطابق اس تحفے کی مَد میں فرانسیسی خزانے پر ایک سو پچاس تا دو سو ملین یورو کا بوجھ پڑے گا۔ مزید یہ کہ یورو کپ کے انتظامات کے سلسلے میں چورانوے ہزار افراد کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق فرانس میں یورو کپ سے ہونے والی آمدنی پر تو خوشی سے بات کی جاتی ہے لیکن اس ٹورنامنٹ کے اہتمام پر آنے والی لاگت کا ذکر کم ہی کیا جاتا ہے۔ یورو کپ کے دس اسٹیڈیمز پر 1.7 ارب یورو خرچ کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ میچوں کے دوران سکیورٹی انتظامات کے لیے پولیس اور فوج کے سپاہیوں کی بہت بھاری نفری موجود ہو گی اور اس اہتمام پر بھی 24 ملین یورو خرچ ہوں گے۔
فرانسیسی معیشت کو تو یورو کپ کے انعقاد سے اتنا فائدہ شاید نہ پہنچے البتہ غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں ضرور کچھ اضافہ ہو گا۔ گزشتہ سال کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ان سیاحوں کی تعداد میں تقریباً چھ فیصد کی کمی دیکھی جا رہی ہے۔