فکسنگ ثابت، شرجیل خان پر پانچ سالہ پابندی عائد
30 اگست 2017آج لاہور میں سنائی جانے والی سزا میں ڈھائی برس کی معطل سزا بھی شامل ہے۔ اس بات کا اعلان پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کی سماعت کرنے والے پی سی بی کے تین رکنی اینٹی کرپشن ٹریبونل نے آج بدھ 30 اگست کو لاہور میں کیا۔ شرجیل خان نے اپنے خلاف اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
شرجیل خان پر الزام تھا کہ انہوں نے دبئی میں کھیلے گئے پاکستان سپر لیگ ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں بک میکروں کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے جان بوجھ کر دو ڈاٹ گیندیں کھیلیں۔ رواں برس نو فروری کو ہونے والے اس مقابلے میں شرجیل خان پشاور زلمی کے خلاف اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کر رہے تھے۔
پی سی بی کی طرف سے بنائے گئے اینٹی کرپشن ٹریبونل کی سربراہی لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس اصغر حیدر کر رہے تھے۔ اس ٹریبونل کی طرف سے جاری کیے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شرجیل خان پی سی بی کے اینٹی کرپشن ضابطہ اخلاق کی پانچ شقوں کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔
یہ قضیہ سامنے آنے کے اگلے ہی روز پاکستان کرکٹ بورڈ نے شرجیل خان اور خالد لطیف کو بکیوں سے روابط رکھنے پر معطل کر کے دبئی سے وطن واپس بھیج دیا تھا۔ خالد لطیف کیس کی سماعت بھی مکمل ہو چکی ہے جبکہ ایک اور کرکٹر شاہ زیب حسن اور اس اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر جمشید اور مبینہ بک میکر یوسف کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دو اور کھلاڑیوں محمد عرفان اور محمد نواز کو بھی اس سلسلے میں معطلی کا سامنا ہے۔ پی سی بی ٹریبونل میں سابق بورڈ چیئرمین جنرل توقیر ضیاء اور سابقہ وکٹ کیپر وسیم باری بھی شامل تھے۔
شرجیل خان پر عائد کی گئی فرد جرم کے مطابق انہوں نے پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی پانچ شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میچ سے ایک روز پہلے دبئی میں ناصرف بُک میکر کی جانب سے رقم کے عوض دو ڈاٹ گیندیں کھیلنے کی پیشکش قبول کی بلکہ اسے عملی جامہ بھی پہنایا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پی سی بی کا موقف درست ثابت ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض مقدموں کا فیصلہ اپنے حق میں بھی سن کر دکھ ہوتا ہے اور یہ ان میں سے ایک تھا۔
شرجیل خان فیصلہ سننے کے بعد اپنے وکیل کے ہمراہ قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا کے سامنے آئے لیکن انہوں نے خود کسی قسم کے رد عمل سے انکار کر دیا۔ شرجیل کے وکیل شیغان اعجاز کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو اس فیصلے پر اعتراض ہے اور اس کے خلاف وہ اپیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بدعنوانی کے تینوں الزامات سے بری ہونے کی توقع کر رہے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا اور فیصلے پر انہیں تحفظات ہیں۔ ہم تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد چودہ دن میں پی سی بی ٹریبونل میں اپیل کریں گے۔
اٹھائیس سالہ شرجیل خان کو ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ سے عالمی شہرت ملی تھی۔ وہ ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے صف اول کے کھلاڑی تھے اور اپنی جارحانہ اور تابڑ توڑ بیٹنگ کی وجہ سے قومی ٹیم کا لازمی حصہ بن چکے تھے۔ شرجیل نے ایک ٹیسٹ میچ سمیت 41 بین الاقوامی میچ پاکستانی جرسی میں کھیلے لیکن لگتا یہی ہے کہ اب وہ تاریک راہوں کے مسافر بن چکے ہیں۔