فیس بک پر ای میل پتے چرانے کا الزام
8 جولائی 2010فیس بک پر الزام ہے وہ ایسے شہریوں کے ای میل پتوں کی جانچ کر کے اپنے پاس جمع کر رہا تھا، جنہوں نے فیس بک پر اپنا اندراج نہیں کروا رکھا۔
جرمن ریاست ہیمبرگ میں پرائیویسی کمشنر یوہانس کاسپر نے فیس بک کو گیارہ اگست تک اس نوٹس کا جواب دینے کے لئے کہا ہے۔ امریکی ادارے فیس بک نے تصدیق کر دی ہے کہ اُسے یہ قانونی نوٹس موصول ہو گیا ہے اور وہ اب اس کی جانچ پڑتال میں مصروف ہے۔
فیس بک کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ ویب سائٹ صارفین کے ذاتی کمپیوٹر سے ای میل ایڈریسز کا کھوج لگا کر بعد میں انہیں فیس بک پر اکاؤنٹ کھولنے کی دعوت بھیجتا ہے۔ کاسپر کے بقول ’’معلومات کے تحفظ کے قانون کے تحت اس طرح کسی تیسرے فریق کے بارے میں معلومات حاصل کرنا غیر قانونی ہے‘‘۔
ان کا کہنا ہے کہ جرمن قوانین کا اطلاق غیر ملکی اداروں پر بھی اتنا ہی ہوتا ہے جتنا کہ ملکی اداروں پر:’’ کسی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ صارفین کی معلومات اپنے پاس جمع کر کے رکھے اور پھر اس کا تجارتی استعمال کرے۔‘‘ فیس بک کے ’فرینڈ فائنڈنگ‘‘ آپشن کو بعض دیگر ممالک میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو اس امریکی ویب سائٹ کا جادو نہ صرف دنیا کے دیگر خطوں میں سر چڑھ کر بول رہا ہے بلکہ امریکی بھی اس کے سحر میں اتنے ہی مبتلا ہیں۔ لائٹ سپیڈ میڈیا نامی ادارے کی ایک حالیہ تحقیق کے تحت منعقدہ جائزے کے مطابق تیس فیصد سے زائد نوجوان امریکی لڑکیاں صبح سویرےسب سے پہلے فیس بک کا استعمال کرتی ہیں۔
ایسے نوجوانوں کی شرح پچیس فیصد سے بھی زائد ہے، جو رات کو اٹھ کر فیس بک دیکھتے ہیں۔ فیس بک استعمال کرنے والے اٹھارہ سے چون سال تک کے صارفین میں سے اکتیس فیصد نے خود کو ’’فیس بک کے عادی‘‘ قرار دیا ہے۔
فیس بک کے اپنے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران اس ویب سائٹ کو سرگرمی سے استعمال کرنے والے نئے امریکی صارفین کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ رہی۔ ادارے کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے فیس بک پر آنے والے نئے صارفین کی تعداد اتنی تیزی سے نہیں بڑھ رہی، جتنی پہلے بڑھ رہی تھی۔ فیس بک کے انتظامی ذرائع کے مطابق ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ صارفین میں پرائیوسی سے جڑے تحفظات ہوں، جن میں سے کچھ حقیقی ہیں، باقی افواہیں اور سنسنی پر مبنی باتیں ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی