قطر کے حق میں بولنے والے اماراتی شہریوں پر پابندی
7 جون 2017متحدہ عرب امارات کے اخبار’ گلف نیوز‘ نے ملک کے اٹارنی جنرل حماد سیف ال شمسی کے بیان کو شائع کیا، جس میں انہوں نے کہا، ’’جو بھی سوشل میڈیا پر یا کسی اور ذریعے سے قطر کے حق میں کسی بھی طرح کی ہمدردی کا اظہار کرے گا اور جو اس معاملے پر متحدہ عرب امارات کی پوزیشن پر سوال اٹھائے گا، اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔‘‘ خلاف ورزی کرنے والوں کو قید کے علاوہ پچاس ہزار درہم جرمانے کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے اس حالیہ بحران کے بعد سے عرب دنیا میں سوشل میڈیا پر کافی بحث جاری ہے اور عرب شہری قطر کے حق ميں اور اس کی مخالف میں اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب سمیت عرب دنیا کی ديگر طاقت ور ریاستوں کے ہمراہ خلیجی ریاست قطر سے رواں ہفتے سفارتی تعلقات ختم کر دیے۔ ان ممالک نے قطر پر دہشت گرد گروہوں اور ایران کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے۔ قطر ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس معاملے میں عرب ریاستوں کی جانب سے قطر کے خلاف ایکشن لیے جانےکی تعریف کی لیکن نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے فون پر بات کی اور مشرق وسطیٰ میں اتحاد پر زور دیا۔